آل سعود کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کے سبب بحران یمن کی بڑھتی ہوئی پیچیدگیاں
یمن کی تین بندرگاہوں سے تحریک انصاراللہ کی پسپائی، یمنی عوام کے خلاف سعودی اتحاد کے حملے جاری رہنا اور انصاراللہ کا ٹھوس ردعمل، یمن میں رونما ہونے والی تبدیلی کے تین ایسے پہلو شمار ہوتے ہیں کہ جس سے یمن کے بحران میں بدستور اضافہ ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے-
اقوام متحدہ نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ یمن کی تحریک انصاراللہ 11 سے 14 مئی کے دوران اپنی فورسیز تین بندرگاہوں الحدیدہ ، الصلیف اور راس عیسی سے نکال لے گی - تحریک انصاراللہ کا یہ اقدام اس امر کا آئینہ دار ہے کہ انصاراللہ اسٹاک ہوم سمجھوتے پرعملدر آمد کی پابند ہے- اسی سلسلے میں یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے مارٹین گریفتھس نے 15 مئی کوسلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ حوثیوں نے الحدیدہ بندرگاہ سے نکلنے سے متعلق سمجھوتے کی پابندی کی ہے-
یمن کی عوامی تحریک انصارللہ کی سیاسی کونسل کے رکن محمد البخیتی نے بھی کہا ہے کہ الحدیدہ، الصلیف اور راس عیسی بندرگاہوں سے یمنی فوج کی واپسی اسٹاک ہوم امن معاہدے کے تحت عمل میں آرہی ہے۔ انھوں نے قطر کے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاک ہوم سمجھوتے کی بنیاد پر دونوں فریقوں پر کچھ فرائض عائد ہوتے ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ سعودی اتحاد کی جانب سے ان فرائض پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے اور سمجھوتے پر عمل درآمد کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی جا رہی ہے۔
تحریک انصاراللہ کے اس امن پسند اقدام کے باوجود سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد نے یمن کے مختلف علاقوں پر بمباری جاری رکھتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ انصاراللہ نے ڈر کر تین بندرگاہوں سے پسپائی اختیار کرلی ہے- اسی بنیاد پر سعودی اتحاد یمن کے مختلف علاقوں منجملہ الحدیدہ پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے اور اب تک ان حملوں میں ایک عام شہری شہید اور تین عورتوں سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں-
سعودی عرب کے اسی رویے پر انصاراللہ اور یمنی فوج نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے- پہلے انصاراللہ نے گذشتہ منگل کے روز یَنْبُع کے قریب واقع تیل کے دو پمپنگ اسٹیشنوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس علاقے سے الشرقیہ کی جانب تیل کی سپلائی منقطع ہوگئی۔ اسی سلسلے میں یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے بھی کہا کہ یمنی فوج کے سات ڈرون طیاروں نے سعودی عرب کے اندر تیل اور دیگر صنعتی تنصیبات کو حملوں کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں تیل کی منتقلی کا عمل مکمل طور پر ٹھپ پڑ گیا ہے- ساتھ ہی یمن کی فوج اور عوامی فورسیز نے سعودی عرب میں واقع جیزان کے السلب فوجی اڈے کو زلزال ایک میزائل سے نشانہ بنایا کہ جس کے نتیجے میں فوجی اڈے میں موجود متعدد سعودی فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے- یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحی سَریع نے کہا ہے کہ سعودی جارحیت جاری رہنے کی صورت میں ایسے مزید حملے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یمنی فوج سعودی دشمن کے حملوں اور جارحیت کو روکنے کے لیے اپنی پوری توانائیاں بروئے کار لارہی ہے اور شہری اہداف کو چھوڑ کر سعودی عرب میں تمام اہم تنصیبات اور عمارتوں کو نشانہ بنایا جائے گا-
یمن کی تحریک انصار اللہ کے رہنما محمد البخیتی نے بھی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن پر مسلط کردہ جنگ میں ان کی شکست یقینی ہے اور یمن پر مسلط کردہ جنگ کے شعلے سعودی عرب اور امارات تک بھی پہنچیں گے۔ محمد البخیتی کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال یمنی فوج کی تجویز پر سعودی عرب کے اندر میزائل اور ڈرون حملوں کو روک دیا گیا تھا تاکہ اس طرح سعودی عرب اور امارات یمن کے خلاف مسلط کردہ جنگ کو روک لیں لیکن انھوں نے یمن کے خلاف جنگ بندی کے بجائے اس کی شدت میں اضافہ کردیا اور ان حملوں میں اضافہ ہوا اور دشمن نے ہماری امن کی کوششوں سے غلط فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم نے، وہی پہلے والی پالیسی اختیار کرتے ہوئے سعودی عرب اور امارات کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سعودی عرب کی جنگ پسندی کے مقابلے میں انصاراللہ کا یہ طرز عمل، چند اسٹریٹجیک پیغام کا حامل ہے- اول یہ کہ تین بندرگاہوں سے انصاراللہ کی پسپائی، انصاراللہ کی کمزوری یا کسی خوف سے نہیں، بلکہ امن و امان کے قیام اور جنگ کے خاتمے کے لئے اس کی نیک نیتی پر دلیل ہے-دوسرے یہ کہ یمن کی فوج اورانصاراللہ کے ٹھوس ردعمل نے، کہ جس میں اس نے اپنی دفاعی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سعودی عرب کی بے بسی کو ظاہر کردیا ہے، سعودی عرب کو یہ بتا دیا کہ اس کے حملوں کا اسے جواب بھی ملے گا- تیسرے یہ کہ انصاراللہ کے اقدمات نے ثابت کردیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ بندرگاہ پر حملے کی نسبت انصاراللہ سے دینا ایک سازش ہے کیوں کہ تحریک انصاراللہ اپنی فوجی کاروائی چھپ کر نہیں کرتی ہے اور اگر وہ بنیادی تنصیبات یا کسی جگہ کو نشانہ بنائے گی تو یہ کام علی الاعلان کرے گی-
اور آخری نکتہ یہ ہے کہ انصاراللہ کی نیک نیتی کو مد نظر رکھے بغیر یمن کے خلاف سعودی عرب کے مسلسل حملے جاری رہنا اس امر کا غماز ہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی کوشش کی ہے کہ یمن میں فوجی ناکامیوں کی تلافی کے لئے اقوام متحدہ کی گنجائش سے استفادہ کرے اور یہ ایک اہم عامل ہے کہ جو بحران یمن کے مزید پیچیدہ ہونے کا سبب بنا ہے-