امریکہ کی دشمنی کا عروج، ایران ارادوں کی جنگ میں کامیاب
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن اب آخری سانسیں لے رہے ہیں اور اپنی ظاہری ہیبت کے باوجود اندر سے کھوکھلے ہوچکے ہیں-
بریگیڈئیر جنرل حسین سلامی نے بدھ کے روز تہران میں ایک تقریب میں کہا کہ آج ایران کے دشمن، ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈال کر اپنی تمام تر گنجائشوں کے ساتھ ملت ایران کی استقامت و ثابت قدمی کو متزلزل کرنے کے درپے ہیں لیکن وہ اس سے غافل ہیں کہ ایران کی عزت و عظمت اور امن و سلامتی، اسی مزاحمت و استقامت اور پائمردی کی ہی مرہون منت ہے اور دشمن کو اس میدان میں ناکامی کا منھ دیکھنا پڑا ہے-
ایران کے وزیردفاع جنرل امیرحاتمی نے بھی کہا ہے کہ ایران کے عوام پوری تیاری اور بھرپور قوت کے ساتھ امریکی اور صیہونی محاذ کو شکست دیں گے- انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ دشمنوں کی ہر طرح کی ممکنہ جارحیت اور خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے دفاعی اور فوجی تیاری کے لحاظ سے بہت ہی آئیڈیل پوزیشن میں ہے کہا کہ ایران کی مسلح افواج نے یہ دفاعی آمادگی پابندیوں کے سخت ترین ایام میں حاصل کی ہے - وزیردفاع جنرل حاتمی نے کہا کہ علاقے اور خاص طور پر عراق اور شام میں تکفیری دہشت گردوں کی شکست امریکا اور دہشت گردوں کے حامی ملکوں پر کاری ضرب ہے-
ایک سال قبل ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد، ایران کے اسلامی انقلاب سے امریکہ کی دشمنی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے- امریکہ زیادہ سے زیادہ ایران پر دباؤ ڈال کر اور فوجی دھمکی دے کر ایران کو مذاکرات کی میز پر لانے اور اپنے من پسند مذاکرات کا خواہاں ہے- امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کا مقصد ایسے مذاکرات کا آغاز کرنا ہے کہ جس میں ایٹمی سرگرمیوں کے علاوہ، ایران کی میزائل توانائی اورعلاقے میں اس کے اثر رسوخ پر روک لگانے کے بارے میں گفتگو کی جائے- ٹرمپ آٹھ مئی 2018 کو اس بہانے سے ایٹمی معاہدے سے نکل گئے تھے کہ جو بقول ان کے ایک ناقص اور برا معاہدہ ہے کہ جس میں ایران کے تمام مسائل شامل نہیں ہیں-
امریکہ، ایران اور ایٹمی معاہدے کو بدنام کرنے کے لئے صیہونی حکومت اور خلیج فارس کے بعض عرب ملکوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے- ٹرمپ انتظامیہ ، مغربی ایشیا کے علاقے میں ایران کو خطرہ ظاہر کرنے کا ہتھکنڈہ اپنا کر، علاقے کی دودھ دینے والی گائے کو دوہنے کا اپنا ہدف پورا کر رہی ہے- سعودی عرب سمیت کچھ اور عرب ممالک بھی ٹرمپ کے ساتھ سیاسی تعاون کرکے ایک طرح سے ایران مخالف محاذ کھولنے کے درپے ہیں- یہ ایسی حالت میں ہے کہ اس سے قبل یہ محاذ شام ، عراق اور یمن میں ایران کی قیادت والے مزاحمتی محور سے منھ کی کھا چکا ہے- مغربی ایشیا کے علاقے میں ایران کی طاقت اور اثر و رسوخ اور اس کی میزائل توانائی، امریکہ اور اس کے حامیوں کے آگ بگولہ ہونے کا سبب بنی ہے- ان دنوں ایران مخالف یلغار محض نفیساتی جنگ ہے اور امریکہ کی یہ پالیسی ایران کو اس کے سامنے جھکنے پر ہرگز مجبور نہیں کرسکتی-
جیسا کہ رہبرانقلاب اسلامی نے آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نےمنگل کو ایران کے اعلی حکام سے ہونے والی ملاقات میں فرمایا کہ دشمنوں کی یلغار کے مقابلے میں ایرانی قوم کا حتمی آپشن استقامت اور پائیداری ہے اس لئے کہ موجودہ امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات زہر ہے۔آپ نے فرمایا کہ جنگ نہیں ہوگی بلکہ ٹکراؤ ہوگا اور وہ بھی ارادوں کا ٹکراؤ اور اس میدان میں ایرانی عوام اور اسلامی جمہوری نظام کا عزم و ارادہ دشمن سے زیادہ مضبوط و قوی ہے اور خداوندعالم کے فضل و کرم سے اس بار بھی ہم کامیاب ہوں گے۔
ایران کے ساتھ امریکہ کی کھلی دشمنی کے سبب، اسلامی انقلاب ایک حساس دور میں داخل ہوگیا ہے اور گزشتہ چالیس برسوں کے تجربے سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران ارادوں کی جنگ میں کامیاب رہا ہے- ایران عوام کی استقامت و پائمردی اور اس کے ٹھوس عزم و ارادے نیز امریکی حکومت کی دشمنی اور اس کے برتاؤ کے تعلق سے ایرانی عوام کی دقیق معلومات نے، امریکہ کو اپنے اہداف تک پہنچنے میں ناتواں بنا دیا ہے- ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھانے کی پالیسی بھی کبھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہوگی- ان تمام تر دشمنیوں کے باوجود، اسلامی جمہوریہ ایران پوری قوت و اقتدار اور ماضی سے زیادہ عزم محکم کے ساتھ اس حساس مرحلے کو بھی عبور کرلے گا- اسی سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای فرماتے ہیں کہ اسلامی نظام کے روز افزوں مستحکم ہونے کے باعث ملت ایران سے مقابلے میں امریکہ کو حتمی اور قطعی شکست ملے گی-