Jun ۰۶, ۲۰۱۹ ۲۱:۲۵ Asia/Tehran
  • ایران اور قطر کی مشترکہ پالیسی، علاقائی سلامتی کی تقویت

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ”ایران علاقہ میں امن و سلامتی کا خواہاں ہے اور وہ کسی بھی ملک سے تصادم کا ارادہ نہیں رکھتا لیکن اگر کسی نے ایران کے خلاف حماقت کی تو ایران کی طرف سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔“

اسلامی جمہوریۂ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بدھ کی شام امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آلِ ثانی کے ساتھ ٹیلی فونی گفتگو میں، جس میں دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو عید الفطر  کی مبارکباد بھی پیش کی  کہا کہ ”علاقہ کے مسائل کی فوجی راہِ حل نہیں ہے اور حکومتوں کے ساتھ تعلقات میں دھونس دھمکی، دباؤ، محاصرے اور اقتصادی پابندیوں کے نفاذ کا طریقہ غلط طریقہ ہے۔“ امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد آلِ ثانی نے اس گفتگو کے دوران تاکید کے ساتھ کہا کہ ” کشیدگی میں کمی کا واحد راستہ بات چیت ہے اور یہ کہ اُن کا ملک ایران کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کا فروغ چاہتا ہے۔

خلیج فارس علاقہ  کے دو اہم ممالک کی حیثیت سے ایران اور قطر علاقائی مسائل کے بارے میں تقریباً مشترک نظریہ کے حامل ہیں اور دونوں ممالک علاقائی مسائل کے حل کے لئے ہمیشہ سفارت کاری اور بات چیت کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ اِن دِنوں کہ جب، خلیج فارس کے بعض عرب ممالک کی حمایت سے امریکہ کی قیادت میں ایران کے خلاف دباؤ کی کوشش جاری ہے، ایران اور قطر نے سنجیدہ موقف اختیار کیا ہے اور علاقے کی امن و سلامتی کی تقویت اُن کے صلاح و مشوروں اور خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔

قطر کی طرف سے تعمیری بات چیت اور سفارت کاری کی حمایت اُس راستہ کی طرف قدم ہے جسے اسلامی جمہوریۂ ایران نے ہمیشہ علاقے سے متعلق اپنی خارجہ پالیسی میں سرفہرست رکھا ہے۔ یہ پالیسی حال ہی میں پڑوسی ممالک کے ساتھ عدم جارحیت کے معاہدے پر دستخط کے لئے ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کی تجویز کے قالب میں پہلے سے بھی زیادہ نمایاں ہوئی ہے۔ حکومتِ قطر کی طرف سے ایرانی وزیر خارجہ کی تجویز کا خیر مقدم اِس بات کا ثبوت ہے کہ آزاد و خود مختار حکومتیں علاقائی میکینزم کو علاقائی مسائل کے حل کا طریقہ سمجھتی ہیں اور بحران کا سبب بننے والے مسائل کو پیش کرنے کی کوشش سے امن و سلامتی اور استحکام کے قیام میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔

حال ہی میں مکہ میں خلیج فارس تعاون کونسل اور عرب لیگ کے دو اجلاس منعقد ہوئے ہیں اور مسائل و مشکلات کے حل کی کوشش کے بجائے یہ اجلاس ایران کے خلاف  بےبنیاد الزامات کے یک طرفہ مرکز میں تبدیل ہوگئے۔ ان حالات میں قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد عبدالرحمٰن آلِ ثانی نے کہا کہ ”مکہ میں ہونے والے دونوں اجلاسوں کے اعلامیوں کو، جو صرف ایران کے خلاف تھے، حکومتِ قطر کی حمایت حاصل نہیں ہے۔“ قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر امریکہ اور اسرائیل کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ایران پر  بےبنیاد الزامات لگا کر علاقائی بحران میں شدت پیدا کر رہا ہے۔ قطر کے وزیر خارجہ نے اس سلسلہ میں کہا ہے کہ دیگر مسائل کی طرف سے چشم پوشی کرکے ساری توجہ صرف ایران پر مرکوز نہیں کرنی چاہئے کیونکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ بعض عرب ممالک پر روزانہ بمباری ہو رہی  ہے اور بعض اقوام کو سنگین مسائل و مصائب کا سامنا ہے۔

علاقے کے بارے میں ایران اور قطر کا موقف تعمیری بات چیت اور پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات  کے اصول کا مظہر ہے جو علاقائی امن و سلامتی کے حق میں ہے۔ یہ موقف ایران اور قطر کے لئے تعلقات میں فروغ کے راستہ پر گامزن رہنے کا سبب بنا ہے۔ علاقائی مسائل کے حل کے لئے کشیدگی سے دور رہنے اور بات چیت کے اصول پر ایران کی تاکید ایران کے ساتھ اچھے تعلقات کے راستہ پر حکومتِ قطر کے چلنے کا سبب بنی ہے اور اسلامی جمہوریۂ ایران کے صدر اور امیرِ قطر کے درمیان عیدالفطر کے دن ہونے والی ٹیلی فونی بات چیت کو اِسی دائرہ میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔

ٹیگس