Jun ۱۳, ۲۰۱۹ ۱۷:۱۱ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف ٹرمپ کی نئی ڈینگیں

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ہمیشہ ہی متنازعہ موقف اختیار کیا ہے اور ایران سے واشنگٹن کے مطالبات منوانے کے لئے تہران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے پر تاکید کی ہے۔

ایران کے خلاف امریکی صدر کے جدید موقف میں ایران پر ایک بار پھر دہشت گـردی کی حمایت کا بے بنیاد الزام عائد کیا گیا اور دعوی کیا گیا ہے کہ ایران دنیا میں جنگ اور کشیدگی کا عامل ہے-

 ٹرمپ نے بارہ جون کو وائٹ ہاؤس میں پولین‍ڈ جارجیا کے صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں دعوی کیا کہ ایران علاقے اور دنیا میں جنگ اور دہشتگردی کررہا ہے - ٹرمپ نے دعوی کیا کہ ایٹمی سمجھوتے سے ان کی حکومت کا باہر نکلنا ایران کے رویّے میں تبدیلی اور مسئلہ پیدا ہونے کا باعث ہوا ہے-

 امریکی صدر نے مزید کہا کہ اگر ان کا ملک ایران کے ساتھ مفاہمت پیدا کر لے تو بہت بہتر ہے - ٹرمپ نے اس سے پہلے دعوی کیا تھا کہ ایٹلمی سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے سے ایران کی علاقائی سرگرمیوں میں کمی اور اس کے روّے میں تبدیلی آئی ہے- ڈونالڈ ٹرمپ، منگل آٹھ مئی دوہزار اٹھارہ میں یکطرفہ طور پر واشنگٹن کے عہد وپمیان کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل گئے اور ایران پر ایٹمی پابندیاں نافذ کردیں- 

 ٹرمپ ، برسراقتدار آنے کے بعد سے ہی ایران پر ، اپنے میزائلی پروگرام کے ذریعے ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی ، علاقے کو غیرمستحکم کرنے اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت کا الزام لگاتے رہے ہیں - ایران کی جانب سے دہشتگردی کی حمایت کے بارے میں ٹرمپ کے دعوے ایسی حالت میں سامنے آرہے ہیں کہ تہران نے حالیہ برسوں میں عراق و شام میں تکفیری دہشت گردوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ اہم کردار ادا کیا ہے- امریکہ اور سعودی عرب کی حمایت و مدد سے داعش و دیگر دہشتگرد گروہ شام و عراق میں  پھیل گئے اور دہشت گردی کا بازار گرم کر دیا یہ وہ مسئلہ ہے جس کا ٹرمپ نے خود اعتراف کیا ہے- ٹرمپ، جنوری دوہزار سولہ میں سابق امریکی صدر اوباما اور سابق امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن پر داعش کو جنم دینے کے سلسلے میں تنقید کرچکے ہیں- ٹرمپ نے کہا تھا کہ کلنٹن اور اوباما نے داعش کو جنم دیا- اس کے مقابلے میں ایران ، ایک ایسے ملک کی حیثیت سے جو دہشتگردی کی بھینٹ چڑھا ہے ، دہشتگردی کے خلاف جدوجہد شروع کی اور عراق و شام میں سرگرم امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لئے بغداد و دمشق کی درخواست پر ان کی مشاورتی مدد کررہا  ہے جس کی امریکی ، اسرائیلی اور سعودی محور ہمیشہ مخالفت کرتا ہے- 

 ٹرمپ نے گیارہ جون کو وائٹ ہاؤس میں یہ دعوی کیا کہ ایران ان کی پالیسیوں کی وجہ سے مختلف ملک بن چکا ہے- ٹرمپ نے اپنی حکومت کے دباؤ اور افراظ زر کی بنا پر ایران میں کافی مسائل کھڑے ہونے کا بھی دعوی کیا اور اعتراف کیا کہ ان کی حکومت نے پابندیاں عائد کر کے ایرانی عوام کی معیشت کو نشانہ بنایا ہے-

 ٹرمپ نے دعوی کیا کہ ان کے پیسے کی قدر اتنی کم ہوچکی ہے کہ وہ ایک روٹی بھی نہیں خرید سکتے ! ٹرمپ نے ایران کی مدد کا بھی دعوی کیا اور کہا کہ وہ ان کی مشکلات کے حل کے لئے ایران کی مدد کرنا چاہتے ہیں -

ایک جانب ٹرمپ کا تہران پر دہشتگردی کی حمایت کا الزام لگانا اوردوسری جانب ایران کے عوام سے ہمدردی کا اظہار کرنا ایسا دوپہلو بیان ہے جو درحقیقت ملت ایران سے ان کے گہرے کینے کا ثبوت ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کو شکست سے دوچار کرنے کی کوششوں میں ایرانیوں کو اپنے ساتھ کرنے میں ناکام رہے ہیں - ایران کے عوام نے با رہا اسلامی جمہوری نظام کے ساتھ اپنی وفاداری اور امریکی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے عزم کا مظاہرہ کیا ہے-

ایران کے مقابلے میں امریکی رویہ صرف دھمکی ، طاقت اور زور زبردستی پر مبنی ہے- اس کے باوجود ایران نے گذشتہ چالیس برسوں میں امریکی اقدامات اور پالیسیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور عملی طور پر واشنگٹن کی سازشوں کو ناکام اور غیرموثر بنا دیا ہے-

 ایران کے مقابلے میں امریکی رویہ صرف دھمکی ، طاقت اور زور زبردستی پر مبنی ہے اس کے باوجود ایران نے گزشتہ چالیس برسوں میں ہمیشہ ہی امریکی اقدامات اور پالیسیوں کے مقابلے میں استقامت کی ہے اور عملی طور پر واشنگٹن کی سازشوں کو ناکام بنایا ہے-

 امریکی تجزیہ نگار ٹروڈے روبین کا کہنا ہے کہ ایران پر ٹرمپ کی کھلےعام تنقید اور اپنے اتحادیوں سے ایران کے خلاف کارزار میں شامل ہونے کی درخواست ، اس کی ناکامی کی ضمانت ہے-

 ایران نے ثابت کردیا ہے کہ وہ ٹرمپ حکومت کی دشمنانہ پالیسیوں کا مقابلہ کرنے اور امریکی پابندیوں پر غلبہ حاصل کرنے میں کامیاب ہے-

ٹیگس