اصفہان میں ایران اور ترکی کے وزرائے خارجہ کا اجلاس، مشترکہ تعاون کی اسٹریٹیجک دستاویز پر دستخط
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف اور ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاووش اوغلو نے مشترکہ تعاون کی اسٹریٹجیک دستاویز پر دستخط کئےہیں-
ایران کے وزیر خارجہ نے اس مشترکہ اجلاس میں کہ جو جمعے کے روز ایران کے تاریخی شہر اصفہان میں انجام پایا ، اس امر پر تاکید کی کہ تہران اور انقرہ کے تعلقات صحیح سمت میں اور ترقی و توسیع کی جانب گامزن ہیں- ترکی کے وزیر خارجہ کا دورۂ ایران ، دونوں ملکوں کے تعلقات کے فروغ میں بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے-
ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاووش اوغلو نے بھی کہا ہے کہ ترکی ایران کے ساتھ سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی سبھی شعبوں میں گہرے تعلقات کے فروغ میں پرعزم ہے- توانائی ، بینکنگ، اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون میں توسیع ، نیز اہم ترین علاقائی اور بین الاقوامی مسائل خاص طور پر شام، یمن اور خلیج فارس کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ ، ظریف اور مولود چاووش اوغلو کے درمیان مذاکرات کا اہم محور تھا-
گذشتہ برسوں میں ایران اورترکی کے سیاسی اقتصادی اور تجارتی تعلقات اسٹریٹیجک مرحلے میں داخل ہوئے ہیں اور دونوں ملکوں کے تعلقات میں غیر معمولی استحکام آیا ہے۔ خبروں میں کہا گیا ہے کہ دو ہمسایہ ممالک ایران اور ترکی کے تعلقات، بہت سے میدانوں میں یا تو پروان چڑھ چکے ہیں یا پروان چڑھ رہے ہیں۔
علاقے کے مسائل کے سلسلے میں دونوں ملکوں کے مشترکہ نظریات اور اقتصادی تعاون کی عظیم گنجائشوں نے ان تعلقات کو اعلی سطح پر بہتر بنانے کا موقع فراہم کیا ہے- اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی، لین دین کا حجم تیس ارب ڈالر تک پہنچانے میں کوشاں ہیں- تعلقات کی اس سطح سے یہ پتہ چلتا ہے کہ دونوں فریق اپنی تمام تر گنجائشوں اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے میں پرعزم ہیں- جیسا کہ ایران کے وزیر خارجہ نے اس سلسلے میں اسٹریٹیجک تعلقات قائم کرنے کے لئے دونوں ملکوں کے درمیان منصوبہ بندی کی خبر دی ہے-
گذشتہ برسوں کے دوران علاقے میں اہم ترین تبدیلیاں رونما ہوئیں کہ جو تیزی کے ساتھ علاقائی خطرے میں تبدیل ہوگئی ہیں اور اس عمل نے ایران اور ترکی، کے مشترکہ مفادات کو متاثر کیا ہے-
سیاسی مسائل کے ماہر احمد نورانی کہتے ہیں" علاقے کی صورتحال کی تبدیلی کے ساتھ ہی ، دونوں ملکوں کو مزید باہمی تعاون کی ضرورت ہے اور خاص طور پر ان دونوں ملکوں کی پوزیشن کے پیش نظر یہ باہمی تعاون ممکن ہے علاقے پر اپنے اثرات مرتب کرنے کے علاوہ ، دنیا کے دور رس علاقوں پر بھی اثر انداز ہو-
اسی سلسلے میں دونوں ملکوں کے اسٹریٹیجک تعاون کی اعلی کونسل کی تشکیل، ایک اہم قدم ہے کہ جس پر دونوں ملکوں کے صدور نے تاکید کی ہے- اس فیصلے نے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے ساتھ ہی، علاقائی چیلنجوں اور امریکہ اور صیہونی حکومت کے توسیع پسندانہ اقدامات کا عراق اور شام میں مقابلہ کرنے کے لئے مناسب موقع فراہم کیا ہے-
ترکی ایران کے پانچ سرفہرست تجارتی شرکاء میں خاص اہمیت کا حامل ہے جس کے اندر اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تجارتی حجم کو بڑھانے کی گنجائش موجود ہے- ایران اور ترکی نے تیس ارب ڈالر کی تجارت کا ٹارگٹ مدنظر رکھا ہے- اقتصادی تعاون کے ساتھ ہی ترکی نے اس وقت ایران اور روس کے ساتھ ایک اسٹریٹیجی کے تحت شام کے بحران کے حل اوردہشتگردی کے خلاف جدوجہد میں اہم قدم اٹھایا ہے-
روسی سیاسی امور کے ماہر فرہاد ابراہیموس نے اسپوٹنک نیوز ایجنسی سے ایک انٹرویو میں کہا کہ ماسکو انقرہ اور تہران کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون ، امریکہ اور اس کے بعض دم چھلا عرب ممالک کو جو ایران سے دشمنی رکھتے ہیں ، پسند نہیں ہے- ترکی اورایران کے درمیان اتحاد نے امریکہ کے روڈ میپ کو جو اس نے برسوں سے تیار کررکھا ہے ، خاک میں ملا دیا ہے-
ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے اور ایران مخالف امریکی پابندیوں کے بعد سے ہی ترک حکام کے بیانات اسی حقیقت کے غماز ہیں- ترکی کے وزیرخارجہ مولود چاؤش اوغلو کا کہنا ہے کہ ہم نے کھل کر اعلان کیا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں پرہم عمل نہیں کریں گے-
تہران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کا انقرہ کا موقف اور مشترکہ اسٹراٹیجک کونسل کی تشکیل جیسے فیصلوں سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ملکوں کے حکام اپنے سیاسی ، اقتصادی اور سیکورٹی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں- اس اقدام سے حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کی ہمہ گیر توسیع و فروغ کے بہت سے راستے پیدا ہوئے ہیں- دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں قومی کرنسی کا استعمال اور ریلوے نقل و حمل کے فروغ کے لئے چند فریقی معاہدے کا جائزہ وہ جملہ اقدامات ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ملک باہمی تعاون میں توسیع اور مشترکہ مفادات کے تناظر میں تعلقات کو فروغ دینے کے لئے سنجیدہ عزم کے حامل ہیں-