امریکہ کی نئی پابندیاں ، صدر مملکت کی نظر میں
ایک ملک کی اعلی ترین دینی ، معنوی ، سماجی اور سیاسی شخصیت پر کہ جو نہ صرف ایران کا رہبراعلی ہے بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں اور اسلامی انقلاب کے متوالوں کا قائد و رہنما ہے، پابندیاں عائد کرنا ایک مضحکہ خیز اور پست اقدام ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے منگل کو وزارت صحت کے اعلی حکام سے ملاقات میں مزید فرمایا کہ آج ، ایران ، لبنان، شام، افغانستان، پاکستان اور ہندوستان سمیت دنیا کے تمام خطوں کے شیعہ اور غیرشیعہ ، رہبر انقلاب اسلامی سے محبت وعقیدت رکھتے ہیں اور آپ کے احکامات و ہدایات کے پیرو ہیں- اور اب اگر کوئی شخص اپنی عقل سے ہاتھ دھو چکا ہو اور شرمناک اقدام انجام دے تو مضحکہ خیز ہے-
قدم بہ قدم پابندیاں کہ جسے امریکی وزیرخارجہ نے ایران کے خلاف واشنگٹن کے کارزار کا ایک حصہ قرار دیا ہے ، ایک ایسی پالیسی و سازش ہے جوایران کو جھکانے کے لئے مدتوں قبل تیار کی گئی ہے اور اس وقت اس پر قدم بہ قدم عمل ہو رہا ہے-
دفاع جمہوریت فاؤنڈویشن کے سینئر تجزیہ نگار ہوان زاراتی جن کے ٹرمپ حکومت منجملہ امریکی وزیرخارجہ پمپئو سے گہرے تعلقات ہیں ، امریکی مفادات کی ضمانت؛ اقتصادی طاقت کا نیا دور؛ نامی کتاب میں اس سلسلے میں واشنگٹن کی مجوزہ پالیسیوں کی وضاحت کی ہے- ایران کے سلسلے میں امریکی حکومت کی اصلی اسٹریٹیجی اس کتاب کی سطر سطر میں نظر آتی ہے- کتاب کے مقدمے میں ایران کی طرف سے جن خطرات کی جانب اشارہ کیا گیا ہے ان کے سلسلے میں ٹرمپ حکومت کو کچھ تجاویز دی گئی ہیں -
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ٹرمپ اور دیگر بہت سے مغربی ماہرین کے اعتراف کے مطابق مغربی ایشیاء میں عدم استحکام کی سب سے بڑی وجہ مغربی عوام کی جانب سے داعش جیسے گروہوں کو تشکیل دینا ہے-
اس کتاب کی تجاویز کے کچھ حصوں پر اب تک عمل نہیں ہوا ہے- امریکہ کی جانب سے ایران کی علاقائی پالیسیوں اور میزائلی پروگرام کے خلاف باربار کے پروپیگنڈے ، بحیرہ عمان اور امارات کی فجیرہ بندرگاہ میں کچھ آئل ٹینکروں میں مشکوک دھماکوں کے ذریعے تیار کئے جانے والے سیناریو سے خلیج فارس و آبنائے ہرمز میں ایران کو خطرہ ظاہر کرنا، علاقے میں اشتعال انگیز اقدامات میں اضافہ ، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں رکھنا اور ایران کے خلاف علاقائی اتحاد قائم کرنا اس سیناریو کا ایک حصہ رہا ہے-
ان اقدامات سے امریکی اہداف کے رخ کا پتہ چلتا ہے اوراس وقت پابندیوں کے نئے فیکٹرنے اسے مزید نمایاں کر دیا ہے- امریکہ کے وزیرخزانہ اسٹیون منوچین نے رہبر انقلاب اسلامی کے دفتر اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے آٹھ عہدیداروں کے خلاف نئی پابندیوں کے اعلان کے بعد کہا ہے کہ واشنگٹن اس ہفتے ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف پر بھی پابندیاں عائد کرنا چاہتا ہے-
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے منگل کو سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ ، ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل چکا ہے ، ایران سے تیل کی خریداری کے استثنی کومنسوخ کردیا ہے، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشتگردوں کی فہرست میں قرار دے دیا ہے اور اپنے فوجی بیڑے علاقے میں تعینات کردیئے ہیں، ان سب اقدامات سے پتہ چلتا ہے کہ واشنگٹن کو سفارتکاری سے دلچسپی نہیں ہے-
ان اقدامات کا امریکہ ، اسرائیل اور سعودی مثلث کے لئے زیادہ سے زیادہ دباؤ اور کم سے کم نتیجے کی عبارت کے ذریعے خلاصہ کیا جا سکتا ہے-
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی کے بقول ایران کے خلاف امریکہ کی نئی حکومت کی پابندیوں کا مطلب سفارت کاری کا راستہ ہمیشہ کے لئے بند کردینا ہے-
جیسا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے : امریکہ ، عاقلانہ راستے سے ہمیشہ کے لئے باہر نکل چکا ہے؛ امریکیوں کی جانب سے مذاکرات کا نعرہ دینے اور اس کے ساتھ ہی ایران کے وزیرخارجہ پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ ، ملت ایران کے دشمنوں کے جھوٹ کو برملا کرتا ہے-