امریکہ کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کا اصلی ہدف
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کو عدلیہ کے سربراہ، بعض ججوں اور دیگر عہدیداروں و کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مذاکرات کی امریکی پیشکش کا اصلی مقصد ملت ایران کو غیرمسلح کرنا اور ایران کے عناصر قدرت کو ختم کرنا قرار دیا -
آپ نے فرمایا کہ امریکی حکام اس وقت ملت ایران کی طاقت کے عناصر سے خوفزدہ ہیں اور آگے آنے سے ڈرتے ہیں لہذا وہ مذاکرات کے ذریعے اس اسلحے اور عناصر قدرت کو ایرانیوں کے ہاتھ سے چھیننا چاہتے ہیں تاکہ قوم کے ساتھ جو چاہیں کریں - آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے بیان کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے موجودہ حالات کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ آج کل غیرملکی نیوزایجنسیاں ماہرین کے حوالے سے بار بار اعتراف کررہی ہیں کہ ملت ایران کو دباؤ ، دھمکی اور پابندی سے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا - البتہ یہ حقیقت حالیہ مہینوں کے دوران پیش آنے والے واقعات کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ چالیس سالہ استقامت ، عزت ، عظمت اور اقتدار کا ثمرہ ہے جو ملت ایران نے دکھائی ہے-
انقلاب اسلامی کی کامیابی سے ملت ایران پر امریکہ کا تسلط ختم ہوگیا اور یہ ایران کی سیاسی تاریخ میں ایک سنگ میل ہے- اس تبدیلی کو ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کا نقطہ آغاز سمجھنا چاہئے- ملت ایران ، اسلامی انقلاب کی کامیاب کے آغاز سے اب تک چالیس سال گذرنے کے بعد بھی دشمنوں کے فتنہ و فساد اور سازشوں کے مقابلے میں ڈٹی ہوئی ہے اور ثابت کردیا ہے کہ دشمن اس کے اندر نفوذ نہیں کرسکتا اوراسی بنا پر امریکہ نہایت شرمندگی و لاچاری سے اسلامی جمہوریہ نام کی اس حقیقت کو دیکھ رہا ہے جو سیاسی مسائل میں خودمختاری کے ساتھ فیصلہ کرتا ہے اور خلاق و تعمیری طریقہ کار اور حکمت عملی پیش کرتے ہوئے دھمکیوں کو مواقع میں تبدیل کرنے کی راہ پر گامزن ہے-
رہبر انقلاب اسلامی نے اس حقیقت کو بیان کرتے ہوئے انقلاب کی کامیابی کو ذلت کی پستی سے باہر نکلنے کا موجب قرار دیا اور فرمایا کہ حالیہ چارعشروں میں ایرانی تشخص کا اسلامی خصوصیات کا باہم ایک ہوجانا اس بات کا باعث بنا ہے کہ عالمی منھ زوروں کا دباؤ قوم کی رفتار پر کوئی اثر نہیں ڈال سکا ہے-
اس پرتلاطم راستے پر اسلامی جمہوریہ ایران نے خارجہ پالیسی کے میدان میں بھی چند جانبہ گرائی اور تمام میدانوں میں مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کی پابندی کی ہے-
ایران ، حقیقی جمہوریت اور امن کی حمایت کرتا ہے- ملت ایران نے انتخابات کے میدان میں بھی اس اصول پراپنے یقین اور مظلوم قوموں کی حمایت کو بارہا ثابت کیا ہے- لیکن ان تمام میدانوں میں امریکہ کا کارنامہ تاریک اور مشکوک رہا ہے-
امریکہ نہ ہی جمہوری اصولوں پر یقین رکھتا ہے اور نہ حقیقی مذاکرات کرتا ہے اور نہ ہی انسانی حقوق کے سلسلے میں مخلص ہے-
رہبر ا نقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس سلسلے میں امریکیوں کی جانب سے انسانی حقوق سے ناجائز فائدہ اٹھانے اور اسے بطور ہتھکنڈہ استعمال کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ : تم تقریبا تین سو بےگناہ مسافروں کو آسمان میں ہی قتل کردیتے ہو ، یمن میں سعودیوں کی مدد سے باربار جرائم کررہے ہو اور پھر انسانی حقوق کا دم بھرتے ہو-
امریکہ اپنی انھیں بری عادتوں کی بنا پرپابندیوں کے ازحد دباؤ اور دھمکیوں سے بزعم خود ملت ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا چاہتا ہے-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکہ کی مذاکرات کی پیشکش کو فریب ودھوکا قرار دیا اور فرمایا کہ : دشمن جب دباؤ کے ذریعے اپنے ہدف کو حاصل نہ کرسکا تو ملت ایران کو بھولا بھالا سمجھ کر مذاکرات کی پیشکش کررہا ہے اور کہتا ہے کہ ملت ایران کو پیشرفت کرنا چاہئے البتہ یہ قوم یقینا پیشرفت کرے گی لیکن تمھارے بغیر اور اس شرط پر کہ تم قریب نہ آؤ-
امریکہ نے اپنی پرفریب پالیسی میں پروپیگنڈے کے ذریعے ، مذاکرات کی پیشکش کے پیچھے ایران کے خلاف سافٹ وار کا منصوبہ تیار کررکھا ہے- اس سلسلے میں سیاسی امور کے ماہر اورتجزیہ نگار انڈرو کوریبکو کا کہنا ہے کہ : امریکہ نے عراق جنگ کے بھاری اخراجات اور دوہزارتین سے اس ملک پر غاصبانہ قبضے کے بعد سے کسی بڑی روایتی جنگ سے دوری اختیار کرلی اور سافٹ وار کا سلسلہ شروع کیا-
رہبر انقلاب اسلامی کے بیانات درحقیقت ، مذاکرات سے امریکی اہداف کی شناخت اور واضح تجزیے پر مبنی ہیں- ملت ایران نہ امریکہ کی فوجی دھمکیوں سے مرعوب ہونے والی ہے اور نہ ہی منہ زوروں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے والی ہے-