Jul ۰۲, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۴ Asia/Tehran
  • ایران میں تین سو کلو گرام سے زیادہ افزودہ یورینیم کی ذخیرہ سازی کا اقدام

ایران نے ایٹمی معاہدے کی شق چھتیس کی بنیاد پر یورینیم کی افزودگی کی مقدار کو 300 کلو گرام کی حد سے پار کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ہفتے کے روز نامہ نگاروں کے اجتماع میں ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد میں یورپی ملکوں کی بد عہدیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایران کی جانب سے اٹھائے گئے نئے قدم کے بارے میں کہا کہ ایران ، پہلے سے کئے گئے اعلان کے مطابق ، بہت شفاف اور واضح طور پر ایٹمی معاہدے میں کئے گئے اپنے بعض وعدوں میں کمی لا رہا ہے- انھوں نے کہا کہ بعد کے مرحلے میں ایران ایٹمی معاہدے میں شامل شق کی بنیاد پر اپنے وعدوں کو معطل کرتے ہوئے،  یورینیم کی تین اعشاریہ چھے سات فیصد معینہ سطح سے اوپر یورینیم کی افزودگی شروع کردے گا-

ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کا فیصلہ، ایٹمی معاہدے میں مندرج شقوں کی بنیاد پر ہے اور کسی قسم کی خلاف ورزی شمار نہیں ہوتا- جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے اس ادارے کی جانب سے ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخائر میں اضافہ کے حوالے سے پیش ہونے والی رپورٹ کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ایران کی اعلی سلامتی کونسل کے جاری کردہ بیان کے مطابق، ایران نے 8 مئی کو اپنے حقوق کے حصول کیلئے جوہری معاہدے کی شقوں نمبر 26 اور 36 کے مطابق، اس بین الاقوامی معاہدے کے بعض حصوں سے جزوی طور پر دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے۔

ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی بعض شقوں پر عملدرآمد کو روک دینے اور بعض ایٹمی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ ، ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے اور اسی طرح اس معاہدے کے تعلق سے یورپی ملکوں کی جانب سے اپنے وعدوں پر عمل نہ کرنے کے باعث لیا گیا ہے- اس وقت بھاری پانی کو ذخیرہ کرنے اور یورینیم افزودہ کرنےکے عمل سے ایٹمی معاہدے کے فریقوں کو اہم پیغام ملا ہے - بعض یہ خیال کر رہے ہیں کہ موجودہ حالات میں تہران کے ہاتھ پیر بندھے ہوئے ہیں- جبکہ یہ اقدام ایران کے صرف ان وسیع اقدامات میں سے ہے کہ جسے ایران انجام دے سکتا ہے- 

عالمی امور کے ماہر صباح زنگنہ کہتے ہیں: جب تک کہ ایران ایٹمی معاہدے پر عمل کرتا رہے گا اسے یہ حق حاصل ہے کہ اس کی گنجائش سے استفادہ کرے، اور ضرورت سے زیادہ وعدوں پر عمل کرنے سے ہاتھ کھینچ لے اس لئے کہ اصل ایٹمی معاہدے سے کوئی تضاد نہیں ہوگا-

ایٹمی معاہدے کی رو سے ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ افزودہ یورینئم کی مقدارکا تین سو کلوگرام ایران میں ہی رکھے اور اس سے زیادہ جو مقدار ہو اسے دیگر ملکوں میں برآمد کرے- لیکن امریکہ ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے ذریعے اس کوشش میں ہے کہ ایٹمی معاہدے کو تعطل سے دوچار کردے، اس سناریوکے دو مقصد ہوسکتے ہیں: پہلا مقصد تو ایران کو مکمل طور پر یورینئم کی افزودگی روکنے پر مجبور کرنا ہے البتہ اس کا یہ مقصد پہلے سے ہی ناکامی سے دوچار ہوچکا ہے- لیکن دوسرا مقصد  ایران پر ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرنا ہے- جبکہ ایران ایٹمی معاہدے کے عین مطابق عمل کرتا آ رہا ہے-

ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کہتے ہیں کہ ایٹمی معاہدے کے مطابق ہم بھاری پانی ایک سو تیس ٹن سے زیادہ ذخیرہ کرسکتے ہیں اور تین سو کیلو سے زیادہ افزودہ یورینیم کو یا تبدیل کر سکتے ہیں یا بیچ سکتے ہیں- لیکن امریکہ نے کہا ہے کہ کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ ایران سے یہ چیزیں خریدے کیوں کہ وہ چاہتا ہے کہ بھاری پانی یا یورینیم کی افزودگی رک جائے- اس طرف ہم بھی کیوں کہ ایٹمی معاہدے کے پابند ہیں اس لئے اگر اسے بیچ نہ سکیں تو پھر اس کی افزودگی ہمیں روکنی پڑے گی - اس لئے اب جو ہم نے نیا قدم اٹھایا ہے اس کی بنیاد پر یورینیم کی افزودگی  یا بیچنے میں کسی طرح کی قید و بند نہیں ہے-  ذخائر کی اسٹریٹیجک اہمیت یہ ہے کہ وہ ملک میں کسی محدودیت کے بغیر ہو- 

اب ایسے میں جبکہ یورپی ملکوں کو ساٹھ دن کی دی گئی مہلت کے ختم ہونے میں صرف چند روز باقی رہ گئے ہیں، ایران کے افزودہ یورینئم کے ذخائر کی حد تین سو کلوگرام سے عبور کرجانے کا اعلان ، ایٹمی معاہدے کے باقیماندہ فریقوں کے لئے ٹھوس انتباہ ہے- آٹھ مئی 2018 کو ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے اور ایران کے توسط سے ایٹمی معاہدے کی شق چھتیس پر عملدرآمد کے بعد یورپیوں نے گیارہ وعدوں پر عمل کرنے کا اعلان کیا تھا کہ جس میں اینسٹیکس شامل نہیں تھا،  بلکہ یہ  ان وعدوں پر عملدرآمد کا پیش خیمہ ہے-

ان ہی حالات کے مدنظر ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ یورپی ممالک اگر اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے سلسلے میں لازمی اقدامات عمل میں لائیں تو تہران اپنے نئے اقدامات کو عمل میں لائے جانے سے دستبردار ہو سکتا ہے لیکن انھوں نے اگر اپنے وعدوں پر عمل کے سلسلے میں ضروری اقدامات نہیں کئے تو ایٹمی معاہدے کی چھتّیسویں شق کی بنیاد پر ایران اپنے اعلان کردہ پروگرام کو آگے بڑھاتا رہے گا۔  

 

ٹیگس