Jul ۰۴, ۲۰۱۹ ۱۴:۳۷ Asia/Tehran
  • طالبان سے مذاکرات کا مقصد، وائٹ ہاؤس کے اہداف کا حصول

افغان سینیٹ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ امریکہ اپنے انٹیلیجنس مفادات کے لئے طالبان سے مذاکرات کر رہا ہے۔

افغان سینیٹ کے سربراہ فضل ہادی مسلم یار نے طالبان سے امریکہ کے مذاکرات کے ساتویں دور کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے امور میں امریکی مندوب زلمے خلیل زاد ، طالبان سے گفتگو میں واشنگٹن کے مفادات اور انٹیلیجنس اہداف کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں-

انھوں نے کہا کہ امریکہ کے انٹیلیجنس اہداف کی بنا پر واشنگٹن، افغان حکومت اور اس ملک کے عوام کو طالبان سے مذاکرات کی تفصیلات بتانے سے اجتناب کر رہا ہے بنا بریں افغانستان کی حکومت اور سیاسی رہنماؤں کو چاہئے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کمان اپنے ہاتھ میں لیں -

افغانستان کی سینیٹ کے سربراہ نے کہا کہ حکومت اور سیاسی رہنماؤں کو قطر میں افغان گرہوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہے بنا بریں افغان حکومت کو چاہئے کہ اس اجلاس کو منعقد نہ ہونے دے-

طالبان گروہ کے ساتھ امریکی اہداف کے بارے میں افغان سینیٹ کے سربراہ کے بیانات اور وائٹ ہاؤس کے خطرناک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے انجام پانے والے مذاکرات  میں افغانستان کے قومی مفادات کو نظرانداز کیا جانا ، افغان عوام کے لئے سب سے زیادہ تشویش کا سبب ہے - 

صوبہ نورستان سے افغان ممبرپارلیمنٹ احمد اللہ موحد نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ؛ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں افغان حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے اور عملی طور پر اسے کو حاشیے پرڈال دیا گیا ہے-

اسی موقف کے تحت جو چند مہینے پہلے افغانستان میں عبوری حکومت کی تشکیل کا موضوع سامنے آیا اس پر اس ملک کی عوام ، حکومت اور سیاسی گروہوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا-

سیاسی امور کے ماہر وحید مژدہ نے افغانستان کی جمہور نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ : افغانستان میں عبوری حکومت کی تشکیل کی تجویز کو خلیل زاد نے طالبان کے سامنے پیش کیا اور انھوں نے اس گروہ سے کہا ہے کہ عبوری حکومت میں شمولیت کے لئے اپنے نمائندوں کی فہرست امریکہ کو پیش کرے-

 اس سلسلے میں بڑے پیمانے پراعتراضات  سامنے آنے سے امریکی حکومت طالبان کو اپنے ساتھ مذاکرات کے لئے مائل کرنے کے لئے افغانستان میں عبوری حکومت کی تشکیل کے موقف سے پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہوئی ہے - طالبان کے ساتھ امن مذاکرات میں امریکہ کے غیرواضح اہداف اور ان مذاکرات میں صرف اپنے مفادات پرتوجہ دینے کی واشنگٹن کی کوششوں نے افغانستان میں امن کے لئے بین الافغان مذاکرات کے انعقاد کی کوششیں پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہیں-

البتہ علاقے کے بعض بازیگر حتی افغانستان کے بعض سیاسی رہنماؤں کے تحفظات طالبان کے ساتھ گفتگو کے مسئلے میں حکومت اور پارٹیوں کے درمیان اختلاف اور دوگروہ پیدا ہونے کا باعث بن گئے ہیں اور اس ملک کی سینیٹ کے سربراہ کی نظر میں اس صورت میں افغانستان کے قومی مفادات حاصل نہیں ہوں گے بلکہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ مشترکہ موقف اختیار کرتے ہوئے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات میں مستقل طور پر شرکت کرنے سے اجتناب کریں -

یہ خیالات بھی سامنے آرہے ہیں کہ اگر افغانستان کی حکومت اور سیاسی جماعتیں طالبان کے ساتھ علیحدہ اجلاسوں کے انعقاد کے لئے امریکی ڈرامے میں شامل ہوں گی تو یہ مذاکرات پہلے سے زیادہ طول پکڑیں گے اور زیادہ پیچیدہ اور ناکام ہوجائے گا-

ان حالات میں افغان سینیٹ کے سربراہ نے حکومت اور سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ملک میں امن کے عمل کو پیچیدہ بنانے کی غیرملکی سازشوں کو ناکام بنانے کے  لئے طالبان کے ساتھ  ایک مشترکہ مذاکراتی ٹیم تیارکرکے افغان عوام کے اصلی مطالبے یعنی جنگ کے خاتمے کے بڑے ہدف کے حصول کی راہ میں اختلاف پیدا ہونے سے روکیں -

ٹیگس