رہبر انقلاب اسلامی کے نقطہ نگاہ سے اربعین ملین مارچ کی عظمت
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کے روز تہران میں عراقی موکب داروں اور اربعین مارچ کے منتظمین کی خدمات اور مہمان نوازی کی قدر دانی کرتے ہوئے فرمایا کہ اربعین مارچ بے مثال عالمی موضوع بن گیا ہے جو معرفت حسینی کی ترویج اور نئے اسلامی تمدن کی تشکیل کا باعث بنےگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس حقیقت کو بیان کرتے ہوئے کہ ہر سال اربعین حسینی کی مناسبت سے اور خاص طور پر نجف اور کربلا کے راستے میں زائرین کا جو عظیم سیل رواں دیکھنے میں آتا ہے، اس سے یہ بات واضح ہے کہ اربعین مارچ روز بروز آفاقی حیثیت اختیار کرتا جارہا ہے کہ جس کی دنیا میں کوئی مثال نہی ملتی ۔ آپ نے فرمایا کہ امام حسین علیہ السلام کا پیغام دنیا کو کفر و سامراج کے محاذ کی حکمرانی سے نجات دلائے گا۔ آپ نے فرمایا کہ امام حسین علیہ السلام کا اصلی پیغام حق کا دفاع اور ظلم وستم ، سرکشی اور جہالت و گمراہی کے مقابلے میں ڈٹ جانا ہے اور آج دنیا کے جوان اور غیر جانبدار قومیں اسی کی تشنہ، اور ضرورمند ہیں- اور اربعین کا عظیم مارچ دنیا والوں کو حسینی معرفت و منطق سے متعارف کراسکتا ہے-
رہبر انقلاب اسلامی کا بیان، اربعین کے عظیم مارچ کے عالمی پیغام اور اہمیت کے بارے میں ، ناقابل انکار حقائق پر مبنی ہے- آپ نے اربعین کے موقع پر کربلا میں کروڑوں کی تعداد میں زائرین کی موجودگی کو دشمنوں کی فتنہ انگیزیوں اور تفرقہ انگیز سازشوں کے مقابلے میں امت مسلمہ کی بیداری کی علامت قرار دیا کہ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کفر و استکبار کے محاذ کے سامنے حسینی تحریک کا محاذ کامیاب ہے-
حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اس عظیم مارچ کو ، چودہ سول سال کے بعد بھی امام حسین کے جوش مارتے ہوئے خون کی تجلی اور پیغام عاشورا کی تجلی قرار دیا اور فرمایا کہ امام حسین علیہ السلام صرف شیعہ مسلمانوں سے مختص نہیں، بلکہ شیعہ سنی سمیت تمام اسلامی فرقوں اور پوری انسانیت سے تعلق رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ غیر مسلم حضرات بھی اربعین مارچ میں شرکت کرتے ہیں۔
اس عظیم ملین مارچ میں ایران و عراق کی دو قوموں کا تاریخی بندھن، تہذیب و ثقافت اور عقائد کا امتزاج بھی اہم اثرات کا حامل ہے- ہر سال عراقی عوام لاکھوں ایرانی زائرین کی، اربعین کے عظیم ملین مارچ میں پذیرائی کرتے ہیں اور یہ دومسلم قوموں کے درمیان ہمدلی کی علامت ہے- اسی بنا پر رہبر انقلاب اسلامی نے ایران و عراق کی دو قوموں کو ایسی دو قوم سے تعبیر کیا کہ جس کے دل ایک دل سے جڑے ہوئے ہیں۔ آپ نے ایران و عراق کے عوام کو یک جان دو قالب قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن نے دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے، لیکن خدا کے فضل سے وہ ایسا نہیں کرسکے اور آئندہ بھی نہیں کرسکیں گے کیونکہ خداوند تعالی پر ایمان، محبت اہلیبت اطہار علیھم السلام اور عشق حسین علیہ السلام نے، ایران و عراق کے عوام کو ایک لڑی میں پرو دیا ہے۔
ظاہر سی بات ہے کہ مغربی ممالک اس غیر معمولی مارچ کی عظمت و جلالت کو درک کرنے اور اس کا تجزیہ کرنے سے عاجز ہیں۔ اور انہوں نے اربعین کے عظیم مارچ کے تعلق سے چند برسوں تک رہبر انقلاب اسلامی کے بقول "خاموشی کی سازش" اپنائے رکھی ، لیکن اب انہیں عاشورا کے فلسفہ اور پیغام سے متاثر ایک حقیقت کے طور پر اس عظیم تحریک کا سامنا کرنا اور اسے بیان کرنا پڑ رہا ہے- رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے اربعین مارچ کی روز افزوں معنوی و ثقافتی اہمیت پر تاکید اسی نکتے کی جانب اشارہ ہے جو اقوام عالم کے نقطہ نگاہ سے اربعین کے ملین مارچ کی شان و عظمت کی اہمیت کی غماز ہے-
آپ نے اس ملین مارچ کی منصوبہ بندی میں اہل فکر و نظر کو دعوت دیتے ہوئے فرمایا : اربعین مارچ امت مسلمہ کے حتمی ہدف یعنی ایک نئے اور عظیم اسلامی تمدن کی تشکیل کی راہ ہموار کرسکتی ہے اور اسی بنیاد پر تمام مسلم قوموں خواہ شیعہ ہوں یا سنی یا دیگراقوام ہوں، ان کے درمیان اس عظیم مارچ میں مضبوط بندھن قائم ہونے چاہئے-
بلا شبہ اربعین کا بے مثال ملین مارچ ، دینی و معنوی اقدار اور عاشور کی تاریخ ساز تحریک پر ایمان و یقین کا آئینہ دار ہے اور کوئی بھی دوسرا عامل اس طرح کے عظیم مارچ کے انجام پانے کا باعث نہیں بن سکتا ہے- اربعین در حقیقت پیغام عاشورا کو عام کرنے کا ایک ذریعہ اور وسیلہ ہے- اسی بنا پر اربعین ملین مارچ کو عالمی سطح پر روز افزوں ترقی ملتی رہے گی-
جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ اگر مغربی ایشیا سے لیکر شمالی افریقہ تک پھیلی ہوئی مسلم اقوام کی بے شمار توانائیاں اور صلاحتیں ایک دوسرے سے متصل اور عملی شکل اختیار کرلیں، تو حقیقی الہی عزت وعظمت اور عظیم اسلامی تمدن دنیا والوں کے سامنے آشکارہ ہوجائے گا-