سعودی حکومت کے جرائم سے ٹرمپ کی بے توجہی پر امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر کی شدید تنقید
سعودی حکومت کے لئے امریکی صدر ٹرمپ کی ہمہ جانبہ حمایت اور اسے ہتھیاروں کی فروخت اور مزید امریکی فوجی سعودی عرب بھیجے جانے کے اقدام پر امریکی کانگریس نے سخت احتجاج کیا ہے-
اسی سلسلے میں امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ہتھیار فروخت کرنے اور اپنے مزید فوجی روانہ کئے جانے کے ٹرمپ کے فیصلے کو ، امریکی کانگریس کو نظر انداز کرنے کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ امریکہ اب مزید بربریت اور خونریزی کا سبب نہیں بن سکتا۔ سعودی عرب کی حمایت میں ٹرمپ کے وسیع اقدامات کے خلاف ، امریکی کانگریس کے ایک سینئر عہدیدار کی جانب سے یہ سب سے شدید تنقید ہے - نینسی پلوسی کی یہ تنقید چند پہلوؤں کی حامل ہے- پہلے مرحلے میں انہوں نے سعودیوں کو ہتھیاروں کی فروخت کے مسئلے کو مد نظر قراردیا ہے- سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت کی ممانعت کے بل کی منظوری کے باوجود، ٹرمپ نے رواں سال جولائی کے اواخر میں ، سعودی عرب اور امارات کو ہتھیاروں کی فروخت کی مخالفت سے متلعق کانگریس کے بل کو ویٹو کرتے ہوئے، کانگریس کے نمائندوں خاص طور پر ڈموکریٹس کو یاد دہانی کرائی تھی کہ ہتھیاروں کی فروخت جیسے قومی سلامتی کے مسائل میں فیصلہ صدر کرتا ہے اور کانگریس کو ان امور میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے- اس کے باوجود کانگریس کے سینئر عہدیدار خاص طور پر نینسی پلوسی کا یہ ماننا ہے کہ ٹرمپ نے ایک طرح سے امریکی کانگریس کو نظر انداز کردیا ہے-
نینسی پلوسی نے اپنے بیان میں کہا ہے علاقے میں سعودی عرب اور امارات کے لئے مزید امریکی فوجی روانہ کئے جانے اور مزید ہتھیار اور فوجی سازو سامان فروخت کرنے میں تیزی لائے جانے کا ٹرمپ کا منصوبہ ، ٹرمپ حکومت کا انتہائی برا اقدام ہے جو دونوں پارٹیوں کو اور ایوان نمائندگان اور سینٹ بھی کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے- اور ٹرمپ کے یہ ناپسندیدہ اورنا قابل قبول اقدامات خطرے کی گھنٹی بجنے کا باعث بنے ہیں- ٹرمپ انتظامیہ کی سیاست ہمیشہ سعودی حکومت کی حمایت کرنا رہی ہے- سعودی عرب علاقے میں واشنگٹن کے لئے ایک اسٹریٹجیک اور اقتصادی شریک اور امریکی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار شمار ہوتا ہے اسی بنا پر ٹرمپ انتظامیہ کسی بھی حالت میں سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات میں کمی آنے دینا نہیں چاہتی- البتہ ٹرمپ نے بارہا سعودی حکومت کی تحقیر و تذلیل کرتے ہوئےسعودی عرب کو ایک دودھ دینے والی گائے سے تعبیر کیا ہے اور اسی وجہ سے ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے کے بعد اپنے غیر ملکی دورے کا آغاز ہی سعودی عرب سے کیا اور وہ سب سے پہلے ریاض گیا اور سعودی حکومت کے ساتھ ایک سو دس ارب ڈالر کے ہتھیاروں کے معاہدے پر دستخط کئے-
ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ، انسانی حقوق کے سلسلے میں سعودی حکومت کے تباہ کن اقدامات سے بے توجہی برت رہی ہے- غریب عرب ملک یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جنگ کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں- یہ حملے یمن کی پچاسی فیصد بنیادی تنصیبات کے تباہ ہونے اور اس ملک میں متعدد بیماریوں اور فقرو فاقے میں اضافے کا باعث بنے ہیں- چنانچہ اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں دنیا کا سب بڑا انسانی المیہ رونما ہو رہا ہے-
دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ہاتھوں ترکی میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کی ٹرمپ نے نہ صرف مذمت نہیں کی ہے بلکہ مختلف پہلوؤں سے اس کی پردہ پوشی کی کوشش کی ہے اور اس بربریت کے تعلق سے سعودی عرب کو کسی طرح کی سزا دیئے جانے کی مخالفت کی ہے- اسی سبب سے محمد بن سلمان بھی اس بات سے مطمئن ہوکر کہ واشنگٹن اس کے خلاف کوئی اقدام نہیں کرے گا، ملکی اورغیر ملکی ناقدین کے خلاف اپنے تشدد میں اضافہ کر رہاہے- پلوسی نے ان ہی مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ نے ایک بار پھر یمن کے بے گناہ عوام کے خلاف سعودیوں پر مسلسل تشدد اور اسی طرح سعودی صحافی جمال خاشقجی کے ہولناک قتل اور سعودیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی کھلم کھلم خلاف ورزیوں سے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں کہ جس سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ٹرمپ اخلاقی اقدار اور انسان دوستانہ مسائل سے چشم پوشی کر رہے ہیں اور امریکہ اس سے زیادہ بربریت اور خونریزی کا باعث نہیں سکتا ہے-
نینسی پلوسی کے بیان کو، سعودی عرب کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کی بھرپور حمایت کو، امریکی اقتدار میں روزافزوں شکاف اور اختلاف کی علامت قرار دیا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی ان کا بیان، سعودی حکومت کی حمایت میں خلیج فارس میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافے کی مخالفت کی بھی علامت ہے- امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کا خیال ہے کہ امریکی عوام، مغربی ایشیا کے علاقے میں، سعودیوں کے فائدے میں کسی اور جنگ میں مداخلت کے خواہاں نہیں ہیں-