عمران خان کا دورۂ تہران دوطرفہ اور علاقائی تعلقات پر تبادلۂ خیال
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان، تہران میں اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کے ساتھ ملاقات میں علاقائی اور عالمی مسائل پر تبادلۂ خیال کر رہے ہیں-
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے ان بعض ذرائع کی رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہ جس میں کہا گیآ ہے کہ عمران خان ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کے مقصد سے تہران کا دورہ کر رہے ہیں کہا کہ ابھی تک ثالثی کے مسئلے پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے-
ایران اور پاکستان اقتصادی تعاون کی تنظیم اکو(ECO) کے بانی ملک، اور اسلامی تعاون کی تنظیم (OIC) میں فعال رکن کی حیثیت سے سیاسی و سیکورٹی شعبے اور اسی طرح اقتصادی و تجارتی شعبے میں تعاون کے لئے اچھی پوزیشن کے حامل ہیں- ایران اور پاکستان اپنے باہمی تعلقات میں فروغ کے خواہاں ہیں اور یہ دونوں ملک دوطرفہ اقتصادی تعاون کے ذریعے دونوں ملکوں کی سرحدوں کو مفید تبادلوں اور دونوں ملکوں کی قوموں اور علاقے کے ملکوں کے فائدے میں تبدیل کرسکتے ہیں-
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے گذشتہ اپریل کے مہینے میں تہران میں پاکستان کے وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں فرمایا تھا کہ ایران اور پاکستان کی قوموں کے درمیان قلبی اور گہرے روابط ہیں اور ایران و پاکستان کے تعلقات دشمنوں کی خواہش کی برخلاف مزید مستحکم ہونے چاہئے-
اس سلسلے میں ایران و پاکستان کے دوطرفہ اقدامات ، واضح پیغام کے حامل ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایران و پاکستان کے تعلقات فروغ پا رہے ہیں-
سیاسی مسائل کے ماہر عبدالمحمد طاہری ، تہران اور اسلام آباد کے تعلقات کا جائزہ لیتے ہوئے کہتے ہیں: اسلام آباد یہ چاہتا ہے کہ اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تجارتی تعلقات میں توسیع کرے اور اپنی اقتصادی پوزیشن کو بہتر بنائے۔ خاص طور پر اس لئے بھی کہ ایران ہمیشہ سیکورٹی و معاشی مسائل میں پیشقدم رہا ہے اور اس کے نظریے مثبت رہے ہیں-
اس کے ساتھ ہی موجودہ حالات میں کہ جب علاقہ پیچیدہ صورتحال سے دوچار ہے اور امریکی اقدامات نےعلاقے میں ٹھوس خطرات پیدا کردیئے ہیں ایسے میں علاقائی سطح پر تبادلۂ خیال کوبہت زیادہ اہمیت حاصل ہوگئی ہے- سیاسی مبصرین کا خیال ہےکہ جیوپولیٹیکل اور جیو اسٹریٹیجک مسائل کے پیش نظر ایران اور پاکستان کےتعلقات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اس لئے اس دائرے میں دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان تبادلۂ خیال کو اہمیت حاصل ہے-
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے حالیہ دورۂ نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے موقع پر ایک امریکی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کسی بھی طرح کی محاذ آرائی یا جنگ دنیا کے فائدے میں نہیں ہوگی- عمران نے خان نے خبردار کیا کہ ایران کے ساتھ جنگ بہت پیچیدہ ہوگی اور کوئی بھی اس کے نتائج اور پہلوؤں کے بارے میں پیش گوئی نہیں کرسکتا-
یہ ایک مسملہ امر ہے کہ علاقے میں بدامنی اور عدم استحکام کسی بھی ملک کے فائدے میں نہیں ہے- واضح سی بات ہے کہ علاقے میں امن وامان کی بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر، اسلام آباد متعدد وجوہات کی بنا پر خلیج فارس، آبنائے ہرمز اور بحیرۂ عمان میں کشیدگی کم کرنے کے درپے ہے- اس وقت دوپڑوسی ملک کی حیثیت سے ایران اور پاکستان کو، اور علاقے کے تمام ملکوں کو اجتماعی سلامتی کے تحفظ کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے اور علاقے میں اجتماعی سلامتی کو درھم برھم کرنے والے عناصر اور دھڑوں کا مقابلہ کرنے نیز کشیدگی کے خآتمے اور اعتماد بحال کرنے کے لئے آپسی بات چیت کی ضرورت ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران اس دائرے میں ہمیشہ اچھی ہمسائیگی اور تمام پڑوسی ملکوں کے ساتھ بہترین تعلقات برقرار رکھنے میں کوشاں رہا ہے اور ہے۔ اور علاقے کے ملکوں کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے کو اپنی خارجہ پالیسی میں سرفہرست قرار دیتا ہے- پاکستانی وزیر اعظم کے دورۂ تہران میں ایران کے حکام کے ساتھ ان کی ملاقات اور مذاکرات، اس نقطۂ نگاہ سے ممکن ہے علاقے کے مسائل میں زیادہ سے زیادہ مفاہمت میں مددگار ثابت ہو-