Nov ۱۰, ۲۰۱۹ ۱۶:۵۲ Asia/Tehran
  • جنگ یمن کے بارے میں تحریک انصاراللہ کے سیکریٹری جنرل نے کیا کہا؟

تحریک انصاراللہ یمن کے سیکریٹری جنرل عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کل نو نومبر کو ولادت پیغمبر اکرم (ص) کی مناسبت سے اپنی تقریر میں جنگ یمن کے نئے پہلوؤں کا ذکر کیا-

سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے عید میلاد النبی (ص) کے موقع اپنی تقریر میں سعودی جارحیت کے تعلق سے چار اہم نکات  بیان کئے:

سب سے پہلا نکتہ سعودی اتحاد کے ہاتھوں ، یمن کے تیل کے ذخائر کو لوٹنے کا انکشاف تھا- اس سلسلے میں تحریک انصاراللہ کے سیکریٹری جنرل نے یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جنگ کے تعلق سے بہت کم بیان کئے جانے والے نتائج کی جانب اشارہ کیا- یمن بڑے پیمانے پر تیل پیدا کرنے والے ملکوں میں نہیں ہے لیکن تیل اس ملک میں آمدنی کے اہم ذرائع میں سے ہے- امریکہ کی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے اعلان کے مطابق، یمن کے رجسٹرڈ ذخائر تقریبا تین ارب بیرل تیل ہیں- یہ ایسے میں ہے کہ یمن 2015 میں سعودی اتحاد کے حملے سے پہلے تک، اوسطا یومیہ تقریبا ایک لاکھ تیس ہزاربیرل تیل پیدا کرتا تھا لیکن حملے کے بعد یمن کے تیل کی پیداوار میں یومیہ پچاس ہزار بیرل کمی آئی ہے-

اس کے ساتھ ہی، یمن کے تیل کے استخراج سے حاصل ہونے والی آمدنی، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے جیب میں گئی ہے- یمن کے وزیر پٹرولیم احمد دارس نے گذشتہ مہینے کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ جارح اتحاد کے ممالک اور ان کے ایجنٹوں نے گذشتہ سال، یمن کے اٹھارہ ملین سے زائد بیرل خام تیل کو لوٹا ہے اور یمن کے اس تیل کی فروخت سے جو آمدنی حاصل ہوئی ہے اس کی رقم سعودی عرب کے سینٹرل بینک میں ڈالی گئی ہے- تحریک انصاراللہ کے سیکریٹری جنرل سید عبدالملک الحوثی نے بھی اپنی کل کی تقریر میں اعلان کیا کہ یمن کی جنگ کے آغاز سے اب تک، ایک سو بیس ملین سے زائد بیرل تیل سعودی عرب اور امارات کے اتحاد کے زیر قبضہ علاقوں میں لوٹ کے لے جایا گیا ہے- اس بنا پر یمن کے تیل کی آمدنی کی لوٹ مار، اس ملک کے خلاف سعودی اتحاد کی جنگ کے اہم نتائج میں سے ہے-   

دوسرا نکتہ: جنگ کے نتیجے میں دفاعی اور فوجی تقویت پر تاکید تھی- مارچ 2015 میں جب سے سعودی عرب نے یمن پر حملہ کیا ہے یمن فوجی لحاظ سے ایک کمزور ملک تھا کہ جو اپنے دفاع کی توانائی نہیں رکھتا تھا- جنگ کے چوتھے سال کے اواسط سے، بتدریج یمنیوں کی فوجی صلاحیتوں کو، خاص طور پر میزائل اور ڈرون کے شعبے میں بہت زیادہ تقویت حاصل ہوئی ہے- اس طرح سے کہ جنگ کے پانچویں سال یمنیوں نے سعودی عرب کوبہت زیادہ نقصان پہنچایا اور گذشتہ سمتبر کے مہینے میں آرامکو آئیل تنصیبات پر تباہ کن حملہ کیا جس کے باعث سعودی عرب کے تیل کی پچاس فیصد پیداوار ٹھپ پڑگئی تھی- درحقیقت جنگ کے طول پکڑنے کے سبب یمنیوں نے اپنی فوجی صلاحیتوں کو مضبوط کیا ہے- اسی بنا پر تحریک انصاراللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ دشمنوں کے جاری حملے، یمن کے فوجی سازوسامان کی  پیشرفت کا باعث بنے ہیں-

تیسرا نکتہ، جارحین کو خبردار کرنا تھا- درحقیقت جتنا زیادہ یمنیوں کی فوجی طاقت و صلاحیت میں اضافہ ہو رہا ہے اتنا ہی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے نقصانات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے کہ جس سے یمن کے خلاف جنگ میں سعودی اتحاد کی شکست مزید نمایاں ہوتی جا رہی ہے- عبدالملک الحوثی نے اس سلسلے میں کہا کہ یمن کے عوام کے خلاف سعودی اتحاد کے حملے جاری رہنا ، جارحین کے خلاف تلخ نتائج کا حامل ہوگا-

اور چوتھا اور آخری نکتہ ، صیہونی حکومت کو خبردار کرنا تھا- صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتنیاہو نے کہ جس کی پوزیشن متزلزل ہے اور اسے کابینہ کی تشکیل اور تیسرے پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کا انتظار ہے ، حال ہی میں یمن کو بھی ان ملکوں میں شامل کیا ہے جو اس غاصب اور جارح حکومت کے لئے خطرہ ہیں- اس بنا پر عبدالملک الحوثی نے یمن کے خلاف صیہونی حکومت کے جنگ پسندانہ اقدام کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر صیہونی حکومت ہماری قوم کے خلاف کسی حماقت کی مرتکب ہوئی تو ہم اپنے اس دشمن کے خلاف جہاد کا حکم صادر کرنے اور اس حکومت کے خلاف سخت اور شدید حملے کرنے میں ذرا بھی لیت و لعل سے کام نہیں لیں گے- یہ پہلی بار ہے کہ تحریک انصاراللہ نے صیہونی حکومت کو اس طرح سے دھمکی دی ہے-     

ٹیگس