آئی اے ای اے کے حکام کے بیان پر ایران کا ردعمل
جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے، ایران میں نئی ایٹمی سرگرمیوں سے متعلق ایک نئی جگہ کا پتہ لگائے جانے کے بارے میں آئی اے ای اے کے حکام کے توسط سے دیئے گئے بیان پر ردعمل ظاہر کیا ہے-
انہوں نے کہا کہ اسی ابتدا سے ہی کہ جب سے آئی اے ای اے نے ایران کو مطلع کیا تھا کہ ان کو ایک مخصوص جگہ کے بارے میں بعض سوالات درکار ہیں، اسی وقت ایران نے انتہائی شفافیت اور تعاون کا مظاہرہ کرتے ہوئے، آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو وہات تک دسترسی کا موقع فراہم کیا تھا- غریب آبادی نے کہا کہ اس قسم کے سوالات کرنا آئی اے ای اے اور رکن ملکوں کے درمیان تعلقات میں ایک معمول کی، اور عام بات ہے اور ایسے میں جبکہ دونوں فریق اس کے حل میں تعاون کر رہے ہیں، سیاسی اغراض و مقاصد کے تحت، اس سے غلط فائدہ اٹھانا یا اسے بڑا بنا کر پیش نہیں کرنا چاہئے-
جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے گیارہ نومبر کو اپنی سترہویں رپورٹ میں ایٹمی معاہدے پرعملدرآمد کی تصدیق کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی تھی- اس رپورٹ میں بھی اس جانب نشاندہی کی گئی ہے کہ آئی اے ای اے کو ایران میں مکمل دسترسی حاصل ہے اور ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے بعض وعدوں میں کمی کے باوجود، ایجنسی ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی تصدیق پر قادر ہے- اس رپورٹ کے ایک حصے میں کہا گیا ہے کہ ایران نے آئی اے ای اے کی درخواست کی بنا پر ، آئی اے ای اے کے متعین معائنہ کاروں کے لئے طویل المدت ویزا جاری کرنے کا اقدام کیا ہے اور ایٹمی مقامات پر ، اس مقصد کے لئے مناسب دفتر فراہم کیا ہے-
اس کے باوجود اس نئی رپورٹ میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ آئی اے ای اے نے یورینیم کے ایسے ذرات کا ایک مقام پر پتہ لگایا ہے کہ جس کے بارے میں ایران کی جانب سے آئی اے ای اے کو مطلع نہیں گیا تھا- قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتنیاہو نے گذشتہ سال ایک بے بنیاد دعوے میں کہا تھا کہ ایران کے پاس متعدد خفیہ ایٹمی تنصیبات ہیں کہ جن میں سے ایک " توقوزآباد " میں واقع ہے-
ایٹمی مسائل کے ماہر حسن محمدی اس بارے میں کہتے ہیں: اس طرح کی باتیں میڈیا کی بلیک میلنگ کی طرح ہیں۔ ایران ایٹمی معاہدے پر سب سے زیادہ عمل کرنے والا ملک رہا ہے اور ہے۔ اس سے پہلے بھی ایٹمی پروگرام کے تعلق سے کچھ موارد پیش کئے گئے تھے لیکن بعد میں واضح ہوگیا کہ وہ غلط تھے-
اس وقت ایک بار پھر آئی اے ای اے کے اس طرح کے دعوے ، کہ جب ایران نے ایٹمی معاہدے کے وعدوں میں کمی کے چوتھے مرحلے میں قدم رکھا ہے، ممکن ہے کسی خاص مقصد کے تحت ہوں اور ایران کے خلاف سیاسی دباؤ میں مزید اضافے کے لئے انجام پا رہے ہوں- واضح سی بات ہےکہ اس سازشی عمل کا مقصد ، ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کو مشکوک قرار دینا اور ایٹمی معاہدے کے وعدوں میں کمی کے ایران کے قانونی اور منطقی اقدام پر انگلی اٹھانا ہے-
یہ دعوی ، آئی اے ای اے کی تازہ ترین رپورٹ میں ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے کہ آئی اے ای اے کے عبوری ڈائرکٹر جنرل کورنل فیروٹا Cornel Feruta نے اس سے قبل ایران میں خفیہ سائٹوں کے وجود کے بارے میں کہا تھا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں مفروضات کی بنیاد پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا-
واضح رہے کہ آئی اے ای اے میں ایران کے حکام کی جانب سے مختلف مواقع پر تاکید کی گئی ہے کہ ایران اور ایجنسی کے درمیان اچھا تعاون انجام پا رہا ہے- اور اسی سلسلے میں عالمی اداروں میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے بھی کہا ہے کہ ایران اور آئی اے ای اے کے تعمیری اور فعال تعاون میں انحراف اور خلل ایجاد کرنے اور آئی اے ای اے پر بےجا دباؤ ڈالنے کی کوشش، مکمل طور پر تخریبی اقدام ہے اور اس کا ایران کی جانب سے ٹھوس جواب دیا جائے گا- غریب آبادی نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں کسی بھی قسم کا قبل از وقت اور خام جائزہ پیش کرنا اور قبل از وقت فیصلہ کرنا ، محض اس مسئلے سے سیاسی مقاصد حاصل کرنا ہے-
ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے طریقہ کار کے مطابق ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے ڈائریکٹر کی رپورٹ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرس کے اجلاس کے انعقاد کے ایک ہفتہ یا دس دن پہلے تیار ہوجاتی ہے اور رکن ممالک کو مطالعے کے لئے دے دی جاتی ہے۔ ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد سے ہی ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی، ہر تین مہینے میں ایک بار ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد اور ایران کے ایٹمی پلانٹ اور سرگرمیوں سے متعلق معاہدے کے سلسلے میں ایک رپورٹ پیش کرتی ہے۔ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرس کا آئندہ اجلاس اکیس اور بائیس نومبر کو ویانا میں آئی اے ای اے کے دفتر میں منعقد ہوگا۔
ایٹمی حقوق کے نقطہ نگاہ سے اسلامی جمہوریہ ایران کو، پرامن مقاصد کے لئے یورینئم کی افزودگی کا حق حاصل ہے اور آئی اے ای اے نے ہمیشہ ایران کے ایٹمی پروگرام پرعملدرآمد کے تعلق سے مہر تصدیق ثبت کی ہے اور ایران کے ایٹمی پروگرام کو پرامن بتایا ہے- ایران نے ہمیشہ آئی اے ای اے کے اصول و قوانین کی پابندی کی ہے اور کبھی بھی ممنوع شدہ سرگرمیاں انجاد نہیں دی ہیں- افسوس کہ سرکاری طور پر تسلیم شدہ قوانین پر، سیاسی طرزعمل سایہ افگن ہے- اس بنا پر آئی اے ای اے سے ایران کو توقع ہے کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں سے متعلق اس قسم کی بے بنیاد سناریو پر ہمہ جانبہ پہلوؤں سے توجہ دے اور یکطرفہ فیصلہ نہ کرے-