Mar ۱۴, ۲۰۲۰ ۱۱:۲۴ Asia/Tehran
  • عراق پر امریکی حملے ، اس ملک کے قومی اقتدار اعلی سے واشنگٹن کی بے توجہی کے مترادف

واشنگٹن، عراق سے امریکی فوج کے انخلا کے سلسلے میں عراقی پارلیمنٹ کے منظور شدہ بل سے مسلسل توجہی برت رہا ہے اور اس ملک کے قومی اقتدار اعلی کے خلاف ورزی کرتے ہوئے اس سرزمین پر اپنی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھےہوئے ہے-

عراق میں بغداد ایئرپورٹ کے قریب ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر جنرل سلیمانی اور عراقی کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر اور ان کے ہمراہ افراد کی امریکی دہشت گردوں کے ہاتھوں شہادت کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے عراق سے امریکی فوج کے انخلا کا بل پاس کیا تھا-

امریکی وزارت دفاع پنٹاگون نے جمعہ تیرہ فروری کو ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس ملک کے جنگی طیاروں نے عراقی کی رضاکار فورس حشدالشعبی کے ٹھکانوں پر ،کہ جس میں زیادہ تر ہتھیاروں کے ڈپو ہیں، حملہ کیا ہے- پنٹاگون نے دعوی کیا ہے کہ ہم نے ہتھیاروں کے ان ڈپوز پر حملے کئے ہیں کہ جن سے شمالی بغداد میں واقع امریکہ کے التاجی فوجی اڈے کو میزائل حملوں سے نشانہ بنایا گیا ہے-

واضح رہے کہ امریکہ کے جنگی طیاروں نے عراق کے صوبوں صلاح الدین، بابل، بصره، کربلا اور واسط میں عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے کئی مراکز پر حملہ کیا ہے - عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی جارحیت میں 3 افراد شہید اور 7 زخمی ہوگئے۔

 پنٹاگون کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی اتحاد نے جو حملہ انجام دیا ہے وہ دفاعی تھا اور اس خطرے کا سیدھا جواب بھی ہے کہ جسے ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں نے بین الاقوامی اتحاد کے خلاف پیدا کر رکھا ہے- امریکی وزیر دفاع مارک اسپر نے ان حملوں کے بعد ایک بیان میں کہا کہ امریکہ ہرگز اپنی قوم ، مفادات اور اتحادیوں کے خلاف حملے پر ردعمل ظاہر کرنے سے چشم پوشی نہیں کرسکتا- 

ایسے میں جبکہ پنٹاگون کا یہ دعوی ہے کہ التاجی پر حملہ ایران سے وابستہ گروہوں کا ہے ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صراحتا کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ایران کے خلاف الزام تراشی کرنا نہیں چاہتے- امریکہ کا دعوی ہے کہ یہ حملے اس نے بدھ کی رات کو شمالی بغداد میں واقع امریکی فوجی اڈے التاجی پر راکٹ حملے کے جواب میں کیا ہے- عراق میں امریکہ کی سرکردگی والے اتحاد کے ایک سرکاری بیان کے مطابق بدھ کی رات کو مقامی وقت کے مطابق آٹھ بجے شمالی بغداد کے التاجی فوجی اڈے پر پندرہ راکٹ فائر کئے گئے کہ جس کے نتیجے میں دو امریکی فوجی اور ایک برطانوی فوجی ہلاک ہوگیا جبکہ اس حملے میں بارہ دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں- 

وہ مسئلہ کہ جسے واشنگٹن جان بوجھ کر نظرانداز کرنے کی کوشش کر رہا ہے یہ ہے کہ عراقی پارلیمنٹ میں داعش مخالف نام نہاد اتحاد کے عراق سے انخلا پر مبنی بل کے منظور ہونے کے بعد بھی عراق میں امریکی اور اس کے اتحادی افواج کی موجودگی ، بنیادی طورپر غیر قانونی اور عراق کے قومی اقتدار اعلی کی آشکارہ خلاف ورزی ہے- اس بناپر اس وقت عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی غاصبانہ شمار ہوتی ہے-

ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ پنٹاگون نے عراقی حکومت کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے یہ انتقامی کاروائی انجام دی ہے اور حتی حملے کے ارادے یا کن مقامات پر حملہ کرنا چاہتا ہے، ان سب باتوں سے بغداد حکومت کو آگاہ کرنے کی بھی زحمت نہیں کی ہے- در حقیقت عراق میں امریکیوں کا رویہ بالکل غاصب حکومت کے رویوں جیسا ہے- ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ نے التاجی فوجی اڈے پر حملے میں حشدالشعبی کے گروہوں منجملہ کتائب حزب اللہ عراق کے ملوث ہونے کے بارے میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے- حشد الشعبی نے بھی اعلان کیا ہے کہ اس حملے میں اس کا کوئی کردار نہیں ہے-

اب یہ سوال پیش آتا ہے کہ واشنگٹن نے کس بنیاد پر عراق کے مختلف صوبوں اور حتی کربلا میں زیر تعیمر ایئرپورٹ پر حملہ کیا ہے؟

اس درمیان ایک مسئلہ کہ جس سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی وہ یہ ہے کہ امریکہ عراق میں داعش سے مقابلے کے بہانے اپنی فوجی موجودگی باقی رکھنا چاہتا ہے جبکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں عراقیوں کی بڑے پیمانے پر کامیابی اور داعش کے خلاف حشدالشعبی کی کاری ضربیں عراق میں اس دہشت گرد گروہ کا شیرازہ بکھرنے اور اس کی مکمل شکست پرمنتج ہوئی ہیں- یہ ثمرات اور کامیابیاں ایسے عالم میں حاصل ہوئی ہیں کہ دہشتگردی کے خلاف نام نہاد امریکی اتحاد کے اقدامات نے عملی طور پر داعش کے خلاف جنگ میں کوئی مدد نہیں کی ہے اور ایک لاحاصل اتحاد ثابت ہوا ہے-

خیال رہے کہ عراق کی عوامی رضاکار فورس مختلف عراقی گروہوں پرمشتمل ہے جو شہر موصل کے سقوط کے بعد عراق کے بزرگ مذہبی پیشوا آیت اللہ العظمی سید علی سسیتانی کے حکم سے تشکیل پائی اورعراقی پارلیمنٹ نے چھبیس نومبر دوہزارسولہ میں ممبران پارلیمنٹ کی بھاری اکثریت سے الحشدالشعبی کو عراق کی مسلح افواج کا جز قرار دیا- عراق میں داعش دہشتگردوں کے خاتمے کے عمل میں تیزی لانے کی زمین ہموارکرنے والی رضاکارفورس الحشدالشعبی کے اثرات نے امریکی حکام میں تشویش کی لہرپیدا کردی - اسی لئے امریکہ عراق کی رضاکار فورس حشدالشعبی کے خلاف ، کہ جسے وہ اس ملک پر اپنے تسلط کے منصوبے کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے، مسلسل زہر افشانی کرتا اور وقتا فوقتا حملے کرتا رہتا ہے- اسی تعلق سے شام کے رکن پارلیمنٹ محمود جوخدار کہتے ہیں: حشدالشعبی پر مسلسل حملے درحقیقت داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی خدمت کے لئے ہیں- بہر صورت عراقی پارلیمنٹ کی جانب سے عراقی فوج کے امریکہ سے نکل جانے کے بل کی منظوری کے بعد بھی امریکہ امن و سلامتی قائم کرنے اور داعش سے مقابلے کے بہانے بدستور عراق میں ڈٹا ہوا ہے تاہم عراقی عوام، امریکی اتحاد کی عراق میں موجودگی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں-

 

 

    

ٹیگس