بارگاہ جہاں زیارت حسین (ع) کا ثواب ملتا ہے! ۔ تصاویر
۱۵ شوال سنہ ۲۵۲ ہجری حضرت عبد الکریم حسنی علیہ السلام کا یوم وفات ہے۔اس موقع پر شہر رے میں واقع آپ کے حرم مبارک کے پرچم کو تبدیل کیا گیا۔
حضرت عبد العظیم حسنی کا شمار مذہب تشیع کے نامور علما اور راویوں میں ہوتا ہے۔آپ کی حیات طیبہ چار معصوم اماموں کے دور میں گزری ہے یعنی حضرت امام موسیٰ کاظم، امام علی رضا، امام محمد تقی اور امام علی نقی علیہم السلام۔ آپ نے براہ راست یا بالواسطہ طور پر ۱۰۰ سے زائد احادیث معصومین علیہم السلام سے نقل کی ہیں۔آپ دینی مسائل اور قرآنی احکام سے پوری طرح واقف تھے اور حضرت امام علی نقی علیہ السلام آپ سے خاص عقیدت رکھتے تھے اور انہیں اپنے قریبیوں میں گردانتے تھے۔جس وقت حضرت عبد العظیم حسنی آپ کی خدمت میں شرفیاب ہوئے تو امام نے فرمایا: ’’مرحَباً بِکَ یا أبَاالْقاسِم أنتَ وَلِیُّنا حَقّا‘‘ یعنی اے ابوالقاسم (آپکی کنیت) خوش آمدید! آپ حقیقی معنیٰ میں ہمارے دوستدار ہیں۔
آپ حضرت امام حسن علیہ السلام کی ذریت طیبہ سے ہیں۔اسی سبب سے آپ ’’حسنی‘‘ کے نام سے معروف ہوئے۔
جس وقت رے شہر کا ایک رہنے والا ’’ابوحماد رازی‘‘ سامرا میں حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں شرفیاب ہوا تو امام نے خداحافظی کے وقت اس سے فرمایا:اے حماد ! دینی مسائل میں اگر کوئی بھی مشکل یا سوال تمہیں پیش آئے تو اس بارے میں عبدالعظیم حسنی سے دریافت کر لیا کرو اور میری جانب سے انہیں سلام پہونچانا!
اس واقعے سے آپکی عظمت بخوبی واضح و روشن ہو جاتی ہے۔
بنی عباس چونکہ آپ کو گرفتار کرنے کے درپے تھے اس لئے آپ نے ایران کا سفر کیا اور آپ ایک اجنبی مسافر کی شکل میں تہران کے قریب واقع شہر ’’رے‘‘ پہونچے اور وہاں مخفی طور پر رہائش پذیر ہوئے۔
حضرت امام علی نقی علیہ السلام سے منقول روایت کی روشنی میں آپ کی زیارت کا ثواب حضرت سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے مانند ہے۔
آپکی وفات ۱۵ شوال المکرم سنہ ۲۵۲ ہجری کو شہر رے میں واقع ہوئی جس کے بعد آپ کو شہر میں موجود امامزادہ حضرت حمزہ علیہ السلام کے جوار میں سپرد لحد کیا گیا۔