استنبول بم دھماکے سے ترکی کو شدید اقتصادی دھچکا
استنبول میں منگل کو ہونے والے دہشت گردانہ بم دھماکے سے ترکی کو شدید اقتصادی دھچکا لگا ہے۔
استنبول میں منگل کو ہونے والے دہشت گردانہ بم دھماکے سے ترکی کو شدید اقتصادی دھچکا لگا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب ترکی کو سیاحت کی صنعت سے سالانہ تیس ارب ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوتی تھی، استنبول بم دھماکے سے اس صنعت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کی طرف سے ترکی پر پابندیاں عائد کر دیئے جانے کے بعد حالیہ دہشت گردانہ بم دھماکہ ترکی کے لئے دوسرا بڑا اقتصادی دھچکا ہے۔ ترکی کی سیاحت کی صنعت میں روسی اور جرمن سیاحوں کا بڑا رول ہوتا تھا تاہم روس نے پہلے ہی اپنے شہریوں کو ترکی کا سفر کرنے سے منع کر دیا جبکہ استنبول دھماکے میں متعدد جرمن شہری مارے گئے ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ سن دو ہزار سولہ میں ترکی کی سیاحت کی صنعت کو اور بھی نقصان پہنچے گا کیونکہ جرمن شہری، حالیہ استنبول بم دھماکے کے بعد ترکی کا سفرکرنے میں احتیاط کریں گے۔
استنبول بم دھماکے کی اگرچہ کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن ترکی کی حکومت نے کہا ہے کہ داعش کا ایک دہشت گرد شام سے ترکی میں داخل ہوا تھا اور اسی نے یہ کارروائی انجام دی ہے۔
سیروسیاحت کی عالمی کونسل کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سیاحت کی صنعت کا ترکی کے اقتصاد میں چاراعشاریہ سات فیصد حصہ ہے تاہم ترکی میں پچـھلے دنوں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے ترکی کی سیاحت کو یقینا نقصان پہنچے گا۔