مشرق وسطی میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کو دو ہزار سولہ میں تقریبا پانچ سو ارب ڈالر کا نقصان
عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے مشرق وسطی کے علاقے میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کے لیے تیل کی قیمت میں کمی سے دو ہزار سولہ میں ہونے والے ممکنہ نقصان کا تخمینہ چار سو نوے سے پانچ سو چالیس ارب ڈالر تک لگایا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطی اور وسطی ایشیا میں آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر مسعود احمد نے کہا ہے کہ مشرق وسطی میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کو دو ہزار پندرہ میں تیل کی قیمت میں کمی کی وجہ سے تین سو نوے ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ انھوں نے کہا کہ تیل کی قیمت میں کمی جاری رہنے کا مطلب، اس علاقے کے ملکوں خاص طور پر سعودی عرب جیسے ملکوں، کہ جن کا اقتصاد ابھی تک تیل کے پیسے سے بہت زیادہ وابستہ ہے، کے بجٹ خسارے میں اضافہ اور اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا بہتر فیصد بجٹ تیل کی فروخت سے حاصل ہوتا ہے اور امکان ہے کہ رواں سال اسے نوے ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں اسی طرح یہ بھی کہا گیا ہے کہ دو ہزار پندرہ میں خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ملکوں کی اقتصادی ترقی کی اوسط شرح تین اعشاریہ تین فیصد رہی جو رواں سال کم ہو کر ایک اعشاریہ آٹھ فیصد ہو جائے گی۔
اس رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ دو ہزار سولہ میں ایران کی داخلی ناخالص پیداوار میں اضافہ چار فیصد اور دو ہزار سترہ میں تین اعشاریہ سات فیصد رہے گا۔