ہندوستان کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ
ہندوستان کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں حیدر آباد کے دلت اسٹوڈنٹ روہت ویمولا کی خود کشی اور جے این یو معاملے کی گونج زبردست طریقے سے سنائی دی۔
کانگریس، بہوجن سماج پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ان معاملات کو زور و شور سے اٹھایا۔ ایوان زیریں لوک سبھا میں اس معاملے پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریسی رکن پارلیمنٹ جیوتی رادتیہ سندھیا نے جے این یو، طلبا یونین کے صدر کنہیا کمار کی گرفتاری اور پھر پٹیالہ ہاؤس عدالت میں ان پر وکیلوں کے حملے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اسٹنگ آپریشن میں وکیلوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پٹیالہ ہاؤس عدالت میں کنہیا کمار، صحافیوں اور جے این یو کے پروفیسروں پر حملہ پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹنگ آپریشن میں وکیلوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ کنہیا کمار اور دیگر لوگوں پر حملے میں پولیس نے خاموش رہ کر ان کا ساتھ دیا تھا۔
دوسری جانب ایوان بالا راجیہ سبھا میں بھی بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے حیدر آباد کے دلت اسٹوڈنٹ روہت ویمولا کی خود کشی کے واقعے کے سلسلے میں بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کمیٹی میں کیوں کسی دلت کو شامل نہیں کیا گیا۔ مایاوتی نے روہت ویمولا اور جے این یو معاملے پر بولتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں دلت طلبا کا استحصال اور انہیں پریشان کیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر راجیہ سبھا میں بہوجن سماج پارٹی کے ارکان نے حکومت اور آر ایس ایس کے خلاف نعرے بھی لگائے۔ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انسانی وسائل کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے کہا کہ روہت ویمولا خود کشی معاملے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی میں ایک دلت رکن بھی شامل ہے، مایاوتی انہیں کیوں نظر انداز کر رہی ہیں۔ شور اور ہنگامے کے دوران سی پی ایم کے رہنما سیتارام یچوری نے ایوان میں موجود وزرا سے کہا کہ وہ وزیروں کی طرح رویہ اپنائیں، لوگوں کو مشتعل کرنے والے لیڈروں کا طرز عمل نہ اپنائیں۔ راجیہ سبھا میں جے این یو اور روہت ویمولا معاملے پر بحث کے دوران کارروائی کو کئی بار ملتوی کرنا پڑا۔ ایک موقع پر مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے مایاوتی کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ حکومت کا بھی جواب سنیں، آپ کے سارے سوالوں اور تشویش پر غور کیا جائے گا۔