ہندوستان کے نئے مالی سال کے بجٹ پر حزب اختلاف کی تنقید
ہندوستان کے وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے نئے مالی سال کا بجٹ پیر کو پارلیمنٹ میں پیش کردیا۔
بھارتیہ جنتاپارٹی کی موجودہ حکومت کا یہ تیسرا بجٹ ہے جو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے۔ نئے بجٹ کی جہاں وزیراعظم نریندرمودی اور ان کی جماعت نے تعریف کی ہے وہیں اپوزیشن جماعتوں خاص طور پر کانگریس نے اس کو سرے سے خارج کر دیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو پیش کئے گئے بجٹ پر وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یہ بجٹ ترقی و پیشرفت میں مدد دینے والا بجٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کسانوں، خواتین اور دیہی علاقوں کی ترقی پر خاص دھیان دیا گیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر نے بھی کہا ہے کہ موجودہ بجٹ سے ملک کے غریبوں میں خوشحالی آئے گی۔ انہوں نے اس بجٹ کے تعلق سے وزیر خزانہ کی تعریف کی۔
پیرکو پیش کئے گئے بجٹ میں انکم ٹیکس کے ڈھانچے میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ اپوزیشن جماعت کانگریس نے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ امیر اور مالدار لوگوں کے فائدے میں ہے اور اس میں غریبوں کے لئے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔
کانگریس کے رہنما منیش تیواری نے کہا کہ وزیرخزانہ کے ذریعے پیش کیا گیا بجٹ بیان بازی کا ایک ٹکڑا ہے۔ پارلیمنٹ میں کانگریس کے رہنما ارجن کھڑگے نے کہا کہ حکومت نے اپنے پیش کردہ بجٹ سے ثابت کر دیا کہ وہ صنعتکاروں اور غیر قانونی سرمایہ رکھنے والوں کو ہی فائدہ پہنچانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرحکومت کسانوں کے لئے کچھ کرنا چاہتی تھی تو، اس کو کسانوں کا قرضہ معاف کر دینا چاہئے تھا جس طرح سے منموہن حکومت نے کیا تھا۔
کانگریسی رہنما نے کہا کہ یہ نیا بجٹ پرانے ہی پروگراموں کی ری پیکنگ ہے۔ راشٹریہ جنتادل کے سربراہ لالوپرساد یادو نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کے بجٹ میں غریبوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پچیس کروڑ لوگوں کے پاس سر چھپانے کے لئے مکان نہیں ہے، حکومت نے اس مسئلے کے حل کئے کوئی پروگرام پیش نہیں کیا۔