ہندوستان: کنہیا کمار کو دھمکیاں، معاملہ راجیہ سبھا میں بھی اٹھا دیا گیا
دہلی کی جے این یو کی طلبایونین کے صدر کنہیاکمار کو ملنے والی دھمکیوں اور ان کی سیکورٹی کا معاملہ منگل کو راجیہ سبھا میں پورے زور و شور سے اٹھایا گیا -
راجیہ سبھا میں اپوزیشن جماعتوں نے کنہیا کمار کے قتل پر گیارہ لاکھ روپے اور ان کی زبان کاٹنے پر پانچ لاکھ روپے کے انعام کے اعلانات کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جے این یو طلبا یونین کے صدر کو ضروری سیکورٹی فراہم کرے۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے یہ معاملہ ا ٹھاتے ہوئے کہا کہ کنہیاکمار کے خلاف اس قسم کے خطرناک بیانات کے سامنے آنے کے بعد انہوں نے خود وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو خط لکھ کر کنہیا کمار کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کی درخواست کی ہے- انہوں نے کہا کہ کنہیا کمار کی جان کو خطرہ ہے اور انھیں ضروری سیکورٹی مہیا کرائی جانی چاہئے۔
راجیہ سبھا میں کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ پہلے تو جعلی ویڈیو کی بنیاد پر جے این یو طلبا یونین کے صدر کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی اور ان پر ملک سے غداری کا مقدمہ درج کرایا گیا اور اب جب انہیں ضمانت مل گئی ہے تو انہیں جان سے ہی مار دینے کی دھمکیاں مل رہی ہیں- راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر نے مبینہ طور پر جعلی ویڈیو بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا-
اس کے جواب میں پارلیمانی امور کے وزیر مملکت مختارعباس نقوی نے کہا کہ کنہیا کمار کو جن عناصر کی طرف سے دھمکیاں دی گئی ہیں پارٹی نے ان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور بدایوں کے بی جے پی سے وابستہ لیڈر کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھمکیاں دینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔ راجیہ سبھا کے ڈپٹی چئیرمین پی جے کورین نے بھی کہا کہ جعلی ویڈیو کی جانچ کی جانی چاہئے-
راجیہ سبھا میں جنتا دل یونائٹیڈ کے سینئر لیڈر کے سی تیاگی نے بھی جعلی ویڈیو کی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اعلی تعلیمی اداروں میں صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے- انہوں نے کہا کہ الہ آباد یونیورسٹی کی طلبا یونین کی صدر ریچا سنگھ نے بھی اپنے خلاف ہو رہی زیادتی کے بارے میں سبھی ممبران پارلیمنٹ کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریچار سنگھ کے بیانات کی روشنی میں الہ آباد یونیورسٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ تشویشناک ہے۔