ہندوستان کے شہر متھرا میں خونریز تصادم، مرنے والوں کی تعداد ستائیس
ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے شہر متھرا میں ایک خاص گروہ سے تعلق رکھنے والے مظاہرین اور پولیس کے درمیان انتہائی خونریز تصادم میں مرنے والوں کی تعداد ستائیس ہو گئی ہے جس میں ایک ایس پی اور ایک ایس او بھی شامل ہے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کی رات ایک سرکاری زمین پر ناجائز قبضہ ختم کرانے کے لئے وہاں پہنچنے والی پولیس ٹیم پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نےحملہ کر دیا - مشتعل ہجوم نے پولیس پر فائرنگ کرنے کےساتھ ساتھ املاک کو آگ بھی لگا دی جس کے بعد پولیس نے بھی جوابی کارروائی کی- بتایا جاتا ہے کہ پولیس کی جوابی کارروائی میں کم سے کم بائیس مظاہرین ہلاک ہو گئے- اس تصادم میں تیئیس پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں
واضح رہےکہ متھرا میں ضلع انتظامیہ کے دفتر سے ملحقہ جواہر باغ کا علاقہ حکومت کی ملکیت ہے جس پرایک خاص گروہ نے عرصےسے قبضہ کر رکھا ہے- پولیس ٹیم جب اس قبضے کو ختم کرانے کے لئے مذکورہ مقام پر پہنچی تو وہاں موجود لوگوں نے پولیس پر فائرنگ کردی۔
بتایا جاتا ہے کہ سرکاری اراضی پر قابض گروہ کا لیڈر فرار ہو گیا ہے- اس واقعےکے بعد ڈی جی پی جاوید احمد اور ریاستی سیکریٹری داخلہ دیوا شیش پانڈے متھرا پہنچ گئے ہیں
دریں اثںا واقعے میں مارے گئے ایس پی کی ماں نے وزیراعلی اکھلیش یادو سے کہا ہے کہ مجھے معاوضہ نہیں اپنا بیٹا چاہئے- ایس پی کی ماں نے جذباتی انداز میں ریاستی حکومت سے سوال کیا کہ کیا میرے بیٹے کو مرنے کے لئے متھرا بھیجا گیا تھا۔