بابری مسجد کی جگہ "رام مندر" کی تعمیر کے لئے ہندوستان کے وزیر اعظم پر دباؤ میں اضافہ
بابری مسجد کی جگہ "رام مندر" کی تعمیر کے لئے ہندوستان کے وزیراعظم "نریندر مودی" پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی مہم چلانے والے انتہا پسند راہب "نرتیا گوپال داس" نے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے یہ مندر نریندر مودی کے دور میں تعمیر ہو جائے گا کیونکہ اتر پردیش میں آئندہ برس ریاستی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ یہاں کا نتیجہ نریندر مودی کی ایوان بالا میں گرفت کا تعین کرےگا کیونکہ ان کے بقول نریندرمودی کا معاشی اصلاحات کا ایجنڈا یہاں زیادہ کارگر نظر نہیں آتا۔
دوسری طرف اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر" کیشف پرساد موریا" نے حال ہی میں ایودھیا کا دورہ کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایودھیا میں مندرکی تعمیرکا فیصلہ عدالت کرےگی، انہو ں نے کہا میرا خیال ہے نریندر مودی اتر پردیش کے انتخابات میں ہر قیمت پر کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ جانتے ہیں کہ مندر کی تعمیر ان کی ساکھ کے لیے تباہ کن ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت گائے ذبیحہ پر پابندی جیسے دیگر اقدامات کر کے سخت گیر ہندوؤں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ نریندرمودی اپنے دور اقتدار کا نصف حصہ مکمل کرنے والے ہیں، انہیں ووٹ دے کر کامیاب بنانے والی ہندو تنظیمیں چاہتی ہیں کہ وہ اپنا وعدہ پورا کریں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کے لیے اس حوالے سے کافی مشکلات موجود ہیں، اگر وہ مندر کی تعمیر کا گرین سگنل دیتے ہیں تو اپنے حامیوں کو تو خوش کر دیں گے لیکن ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو جائیں گے۔