کشمیر میں عام ہڑتال حالات کشیدہ
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں جمعرات کی شام سے لے کر جمعہ کی شام تک تین عام شہریوں اور تین عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے بعد پیدا شدہ کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے پائین شہر اور سول لائنز کے کچھ حصوں کے علاوہ جنوبی کشمیر کے کچھ قصبوں بشمول کولگام، پلوامہ اور پانپور میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کردی گئی ہیں۔
سری نگر کے مضافاتی علاقہ رنگریٹ میں جمعرات کی شام کو سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے ایک نوجوان کی موت اور جنوبی ضلع اننت ناگ کے آرونی میں جمعہ کو عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین ہونے والے مسلح تصادم میں دو عام شہری اور تین عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے بعد حالات ایک بار پھر کشیدہ ہو گئے۔
وادی میں جمعہ کو تقریباایک درجن مقامات پر ہونے والے پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں تقریبا تین درجن افراد زخمی ہوگئے۔
کشمیری حریت قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے ضلع اننت ناگ کے آرونی اور سری نگر کے رنگریٹ علاقہ میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں تین عام کشمیری نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کرنے اور دکانوں کی توڑ پھوڑ کے خلاف آج کشمیرمیں عام ہڑتال کی کال دی تھی۔ حریت قیادت کی اپیل پر آج ہفتہ کو وادی میں مکمل ہڑتال ہے جس کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہے۔
کشمیر یونیورسٹی نے آج لئے جانے والے امتحانات کی معطلی کا پیشگی اعلان کیا تھا۔ انتظامیہ نے ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر سری نگر کے پائین شہر اور سیول لائنز کے کچھ حصوں کے علاوہ جنوبی کشمیر کے کچھ قصبوں بشمول کولگام، پلوامہ اور پانپور میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کردی ہیں۔