بابری مسجد رام مندر تنازعے پر سپریم کورٹ میں سماعت
بابری مسجد اور رام مندر مسئلے پر ہندوستان کی سپریم کورٹ نے جمعرات کو مقدمے کی سماعت کی جس کا عرصے سے انتظار تھا۔
چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کی سربراہی والے بینچ نے مقدمے کی سماعت کی اور دستاویزات کا انگریزی زبان میں ترجمہ پورا نہ ہونے کی بناپر اگلی سماعت چودہ مارچ تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ نے سبھی فریقوں کو دستاویزات جمع کرنے کے لئے دوہفتے کا وقت دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سبھی دستاویزات کا انگریزی میں ترجمہ ہونا چاہئے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ سب سے پہلے اصل فریقوں کی دلیلیں سنی جائیں گی اس کے بعد دیگر درخواستوں کی سماعت ہوگی۔ بابری مسجد اور رام مندر تنازعے کے اصل فریق بابری مسجد کی پیروی کرنے والی مسلم تنظیمیں ، رام للا اور نرموہی اکھاڑا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ معاملے کو زمین کے تنازعے کے طور پر دیکھا جائے گا۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے یہ بھی صاف کردیا ہے کہ جذباتی اور سیاسی دلیلیں نہیں سنی جائیں گی یہ صرف قانونی معاملہ ہے۔ کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ رامائن اور گیتا کا بھی انگریزی ترجمہ پیش کیا جائے اور رام مندر کی پیروی کرنے والوں میں اب مزید کوئی فریق شامل نہیں ہوگا۔