جموں و کشمیر کے بارے میں بولنے کا کسی کو حق نہیں: ہندوستان
ہندوستان کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیرکو مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں تقسیم کرنا ہندوستان کا داخلی مسئلہ ہے۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے باضابطہ بریفنگ میں اس ملک کے زیرانتظام جموں وکشمیر اور لداخ کے دو نئی ریاست کے طور پر وجود میں آنے پر چین کے شدید ردعمل کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین نے بھی ان ریاستوں کی زمین کے بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا ہے۔ چین سمیت کسی بھی ملک کو جموں و کشمیر کے بارے میں بولنے کا حق نہیں ہے۔
رویش کمار نے جموں وکشمیر اور لداخ کے بارے میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان کے سلسلے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین اس مسئلے پر ہندوستان کے موقف سے اچھی طرح واقف ہے۔ جموں وکشمیرکو مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں تقسیم کرنا ہندوستان کا داخلی مسئلہ ہے۔
واضح رہے کہ چین نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی دو حصوں میں تقسیم کو غیر قانونی عمل قرار دیا تھا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جینگ شوانگ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کل کہا تھا کہ ہندوستانی حکومت نے آج باضابطہ طور پرجموں و کشمیر اور لداخ یونین کے علاقوں کا اعلان کیا جس میں چین کے کچھ علاقے بھی شامل ہیں جنہیں ہندوستان نے اپنے دائرہ اختیار میں شامل کیا ہے۔
جینگ شوانگ نے کہا کہ چین ان اقدامات کی بھرپور مخالفت کرتا ہے جس میں ہندوستان نے یک طرفہ طور پر اپنے مقامی قوانین اور انتظامی تقسیم کو تبدیل کر کے چین کی خود مختاری کو چیلنج کیا ہے جس سے چین کی سالمیت متاثر ہوگی۔
واضح رہے کہ نریندر مودی کی حکومت نے 5 اگست کے فیصلے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے دوسرے مرحلے کے تحت کل جمعرات سے جموں و کشمیر اور لداخ کو دو حصوں میں تقسیم کرکے وہاں ہندوستانی قوانین نافذ کردیے۔
نئے قوانین کے تحت دیگر ریاستوں کے ہندو شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش کا حق حاصل ہوگیا ہے۔