ہندوستان میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف ملک گیر تحریک جاری
ہندوستان میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف ملک گیر تحریک جاری ہے ۔ بدھ کو بھی مختلف ریاستوں میں مظاہروں ، دھرنوں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری رہا۔
ہندوستان کے مختلف شہروں سے موصولولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف ملک گیر تحریک کے تحت بدھ کو بھی وسیع پیمانے پر مظاہرے کئے گئے ۔
ہندوستان کے قومی دارالحکومت دہلی اوربعض دیگر شہروں میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف ہلہ بول ریلی نکالی گئی جس میں عوام کے مختلف طبقات کے لوگوں نے حصہ لیا ۔
ہندوستان کی جنوبی ریاست کرناٹک کے صدر مقام بنگلور میں بھی عوام نے شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف بہت بڑی احتجاجی ریلی نکالی۔
اس ریلی میں شریک لوگوں نے ملک کے سیکولرڈھانچے اور ہندوستانی آئین میں دیئے گئے حقوق کے تحفظ پر زور دیا ۔
شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف ہندوستان میں جاری ملک گیر تحریک کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ تحریک اب صرف مسلمانوں کی نہیں رہی بلکہ سبھی فرقے اور مذہب کے لوگ اس تحریک میں شریک ہیں ۔
اس تحریک اوراس کے تحت انجام پانے والے مظاہروں اور جلوسوں میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے جو اقلیت اور اکثریت کے تنازعے اور مذہبی منافرت پر یقین نہیں رکھتی ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ آج کی نوجوان نسل مذہبی انتہا پسندی ، فرقہ واریت اور نسلی تعصب سے نفرت کرتی ہے اور رواداری اور مساوات پر یقین رکھتی ہے ۔
ہندوستان میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف جاری ملک گیر تحریک اتنی وسیع ہے کہ جن لوگوں نے تحریک آزادی کے بارے میں پڑھا اور سنا ہے وہ اس کا موازنہ تحریک ازادی سے کرتے ہیںہندوستان کے جنوبی شہر بنگلو اور بہت سے دیگر شہروں میں، مظاہروں کے دوران جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں کینڈل مارچ بھی نکالا گیا۔
کینڈل مارچ کا اہتمام علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نے بھی کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر جس رات حملہ کیا گیا تھا ، اسی رات علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے طلبا پر بھی پولیس نے وحشیانہ حملے کئے تھے ۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ساتھ ہی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی پانچ جنوری تک چھٹی کا اعلان کرکے طلبا سے ہاسٹل خالی کرالیا گیا تھا مگر اے ایم یو کے طلبا تین دن قبل واپس آگئے اور انھوں نے یونیورسٹی کیمپس میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا ہے۔
ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں اسی مناسبت سے کانگریس پارٹی نے امن مارچ نکالا جس کی قیادت ریاستی وزیر اعلی کمل ناتھ نے کی۔
شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف کانگریس پارٹی کے امن مارچ میں پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ ہی بڑی تعداد میں عوام نے بھی شرکت کی۔
بھوپال میں کانگریس پارٹی کے امن مارچ میں حزب اختلاف کی بعض دیگر جماعتوں نے رہنماؤں کی شرکت کی بھی اطلاع ہے ۔
اسی کے ساتھ قومی دارالحکومت دہلی کے مختلف علاقوں سے بدھ کو بھی عظیم الشان ریلیاں اور احتجاجی جلوس نکالے گئے ۔
دہلی جامع مسجد اور اس کے اطراف کے علاقوں، جامعہ نگر، شاہین باغ، جعفرآباد وغیرہ میں تسلسل کے ساتھ مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔دہلی میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف مظاہروں میں خواتین بھی برابر کی شریک ہیں ۔
ہندوستان کی ریاست مغربی بنگال، بہار ، اتر پردیش اور شمالی مشرقی ریاستوں میں بھی شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔لوگوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے ساتھ منگل کو کابینہ کی میٹنگ میں پاس ہونے والے این پی آر کی مخالفت بھی شروع کردی ہے۔