Feb ۱۷, ۲۰۲۰ ۱۳:۴۸ Asia/Tehran
  • سپریم کورٹ کا حکم: شاہین باغ کا معاملہ بات چیت کے ذریعے حل ہو

سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے جاری ہیں اس درمیان سپریم کورٹ نے شاہین باغ دھرنے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے مظاہرین سے بات چیت کے لئے ایک مذاکراتی ٹیم مقرر کرتے ہوئے فوری طور پر دھرنے کو ختم کرنے کا حکم جاری کرنے سے انکار کردیا ہے

ہندوستانی میڈیا کے مطابق دہلی کے شاہین باغ میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے کے خلاف دائر کی گئیں درخواستوں پر سپریم کورٹ میں پیر کو سماعت ہوئی - اس موقع پر عدالت نے کہا کہ جمہوریت سب کے لئے احتجاجی دھرنے سے پریشان ہونے کی بھی ضرورت نہیں لیکن سوال کیا کہ ٹریفک اورسڑک کو کیسے جام کیا جاسکتا ہے ؟ سپریم کورٹ نے معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنےکے لئے سینئیر وکیل سنجے ہیگڑے کے ساتھ ایک اور وکیل سادھنا رام چندرن کو مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے لئے مقرر کردیا ہے جبکہ وجاہت حبیب اللہ اور چندرشیکھر آزاد مذاکرات کاروں کی مدد کریں گے۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگلی سماعت آئندہ پیر کو ہوگی - سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ ہمیں تحفظات صرف اس بات پر ہیں کہ اگر ہرکوئی سڑک جام کرنے لگا تو کیا ہوگا البتہ کسی بھی قانون کے خلاف مظاہرہ کرنا عوام کا حق ہے اس کو بھی نہیں روکا جاسکتا سپریم کورٹ نے اس معاملے میں دہلی پولیس کمشنر کو حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے سپریم کورٹ نےپولیس اورمتعلقہ اداروں سے کہا ہے کہ پچھلے چونسٹھ روز سے شاہین باغ میں احتجاجی دھرنا جاری ہے آپ انہیں نہیں ہٹا سکے ۔

عدالت نے دہلی کی حکومت ، مرکزی حکومت اور دہلی کی پولیس سے کہا ہے کہ وہ مظاہرین کو وہاں سے ہٹانے کے لئے صلاح و مشورہ کریں اور ان سے بات چیت کریں ۔ شاہین باغ کے دھرنے کے خلاف درخواست گزاروں نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ راستے کو فوری طور پر کھلوانے کا حکم جاری کرے تاہم سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہم بنیادی حقوق کی حفاظت اور دفاع کے لئے ہونے والے احتجاج اور مظاہروں کے خلاف نہیں ہیں اوراپنے حقوق کے لئے مظاہرہ کرنا سب کا حق ہے ۔ سپریم کورٹ نے مذاکرات کاروں کو مظاہرین سے بات چیت کے لئے ایک ہفتے کا وقت دیا ہے اور کہا ہے کہ ہم امید کرتے ہیں کہ مسئلے کا حل نکل آئے گا ۔ عدالت نے کہا کہ مظاہرین کو ایک مناسب حل کے لئے راضی کریں اور مظاہرین کو کسی متبادل جگہ پر مظاہرہ کرنے کے لئے آمادہ کریں ۔

عدالت نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ اگرمعاملہ حل نہیں ہوتا تو پھر وہ معاملہ متعلقہ اداروں پر چھوڑ دے گی ۔ دوسری جانب شاہین باغ میں بزرگ خواتین نے کہا ہے کہ جو بھی مذاکرات کے لئے آئے گا ہم اس سے مذاکرات کریں گے ۔ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران وکیل تسنیم احمدی نے کہا کہ اس مظاہرے میں کسی ایک مذہب کے لوگ نہیں بلکہ سبھی مذاہب کے لوگ شامل ہیں جبکہ چندر شیکھر آزاد کے وکیل نے کہا کہ سی اے اے اور این آرسی کے خلاف پانچ ہزار مقامات پر مظاہرے کئے جائیں گے اس پر عدالت نے کہا کہ وہ حقوق کے لئے آواز اٹھانے والے مظاہروں کے خلاف نہیں ہے ۔

ٹیگس