شمالی لداخ کی وادی گلوان ہمارا ہے: چین کا دعوی
چین نے ایک مرتبہ پھر شمالی لداخ علاقہ کی وادی گلوان پر اپنا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں اس کے فوجی کئی برسوں سے گشت کر رہے ہیں۔
ہندوستانی خبررساں ایجنسی یو این آئی کے مطابق بدھ کےروز چینی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل ووکیان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وادی گلوان چین کا حصہ ہے اور چین کے فوجی برسوں سے اس علاقے میں مستقل گشت لگا رہے ہیں۔ ان کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب ایک دن پہلے ہی ہندوستان اور چین کی فوج ہاٹ اسپرنگ اور پانگونگ تسومیں پیچھے ہٹنے پر رضامند ہوگئی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس سال اپریل میں ہندوستانی فوجیوں نے وادی گلوان میں حقیقی کنٹرول لائن پر یکطرفہ تعمیراتی سرگرمیاں شروع کردی تھیں اور چین کی طرف سے اس سلسلے میں کئی مرتبہ اعتراضات درج کیا گیا تھا۔
ہندوستان نے کئی مرتبہ چین کے اس دعوے کو مسترد کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وادی گلوان پر اس کا حق تاریخی بنیاد پر بھی واضح ہے۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے کہا کہ چین کی طرف سے حقیقی کنٹرول لائن ایل اے سی کے سلسلے میں اب بڑھا چڑھا کر جو دعوے کئے جارہے ہیں وہ قطعی تسلیم شدہ نہیں ہیں۔اس درمیان یہ بھی خبر آئی ہے کہ لداخ کی وادی گلوان میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے مابین جھڑپوں کے لئے چین نے ہندوستان کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور ساتھ ہی اس نے ہندوستان سے اس واقعہ کے لئے مبینہ طور پر ذمہ دار لوگوں کو سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔