Dec ۱۲, ۲۰۲۰ ۱۸:۴۷ Asia/Tehran
  • ہندوستان میں کسانوں کی تحریک فیصلہ کن مرحلے میں

ہندوستان میں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک شدت اختیار کرتی جا رہی ہے اور اب کسان رہنماؤں نے بھوک ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔

ہندوستان میں تین نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک روز بروز شدت اختیار کرتی جا رہی ہے اور  کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مطالبات سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

  کسان رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ اب چودہ دسمبر سے بھوک ہرتال شروع کر رہے ہیں۔ دہلی کے سندھو بارڈر پر ہزاروں کی تعداد میں موجود کسانوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ چودہ دسمبر سے بھوک ہڑتال کریں گے -

سنیچر کو اپنے ایک بیان میں کسان لیڈروں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت تینوں زرعی قوانین واپس لے اور ہم ان قوانین میں صرف اصلاحات کو تسلیم نہیں کریں گے، بلکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ یہ قوانین مکمل طور پر واپس لئے جائیں۔

اس درمیان اطلاعات ہیں کہ اتوار کو بڑی تعداد میں کسان ریاست راجستھان سے دہلی کی جانب مارچ کرنے والے ہیں۔ کسانوں نے چودہ دسمبر کو پہلے ہی ملک گیر احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے-

دوسری جانب مرکزی حکومت کے متعدد وزرا کی جانب سے ایسے بیانات سامنے آئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کسانوں کی تحریک کو سماج دشمن عناصر اور ماؤنواز گروہوں نے یرغمال بنالیا ہے۔ وزراء کے اس انتہا پسندانہ بیان پر این ڈی اے کی سابق اتحادی جماعت شیرو منی اکالی دل یا ایس اے ڈی نے حکومت پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

اے ایس ڈی کے سربراہ سکھ بیر سنگھ بادل نے کہا ہے کہ بڑے ہی افسوس کی بات ہے کہ جو بھی حکومتی پالیسیوں کی مخالفت کرتا ہے اس کو ملک دشمن اور غدار بتا دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کسانوں کی تحریک کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے -

ٹیگس