کسانوں نے تحریک جاری رکھنے کا اعلان کردیا
زرعی اصلاحات سے متعلق تینوں قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کی کم از کم سہارا قمیت [ایم ایس پی] کو قانونی درجہ دینے کے مطالبے کے سلسلے میں پیر کو کسانوں اور حکومت کے مابین آٹھویں دور کی بات چیت میں کوئی فیصلہ نہ ہونے کے بعد کسانوں نے تحریک جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
کسان رہنما راکیش ٹکیٹ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت زرعی اصلاحات کے قوانین پر نکتہ وار بات چیت کرنا چاہتی ہے اور اس کا ارادہ اس قانون میں ترمیم کرنے کا ہے، جبکہ کسان تنظیمیں ان تینوں قوانین کو واپس لئے جانے پر قائم ہیں۔
مسٹر ٹکیٹ نے کہا کہ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر تینوں قوانین پر بار بار نکتہ وار بات کرنے پر اصرار کرتے رہے جس کی وجہ سے تعطل قائم رہا۔ انہوں نے کہا کہ تینوں قوانین واپس لئے جانے تک کسانوں کی انجمنوں کا احتجاج جاری رہے گا۔
دوسری جانب وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے دعوی کیا ہے کہ کسانوں کے ساتھ بات چیت کافی اچھے ماحول میں ہوئی ہے اور انہیں یقین ہے کہ مسئلے کا حل جلد ہی نکل آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کے مجموعی مفادات کو ذہن میں رکھ کر زرعی اصلاحات کے قوانین بنائے ہیں اور اس سے اگر انہیں کوئی پریشانی ہو رہی ہے تو حکومت اس پر بات چیت کے لئے تیار ہے۔
کسانوں کی تنظیمیں گذشتہ 41 دن سے قومی دارالحکومت کی سرحدوں پر احتجاج کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ زرعی اصلاحات سے متعلق تین قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی درجہ دینے کے حوالے سے حکومت اور کسانوں کے مابین اگلی میٹنگ 8 جنوری کو ہوگی۔