ہندوستان میں کسانوں کی تحریک کو چھے مہینے مکمل، احتجاجی مظاہروں کا اعلان
ہندوستان میں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج اور دھرنے کو چھے مہینے پورے ہونے پر بدھ کو دہلی کی سرحدوں پر وسیع احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔
دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک اور احتجاج کو چھے مہینے پورے ہو گئے ہیں اور اسی مناسبت سے کسانوں نے دہلی کی سبھی سرحدوں پر زبردست احتجاجی مظاہرے کرنے کا پروگرام بنایا ہے- ہندوستانی میڈیا کے مطابق پنجاب اور ہریانہ سے بڑی تعداد میں کسان دہلی کی جانب کوچ کر رہے ہیں-
کسان لیڈر ڈاکٹر درشن پال نے کہا ہے کہ ہم شہروں اور دیہاتوں سمیت دہلی کی سرحدوں پر مظاہرے کریں گے اور اس موقع پر کالے کپڑے ، کالی پگڑی یا کالی پٹیاں باندھ کر سب ان مظاہروں میں شریک ہوں گے جبکہ گھروں پر کالے جھنٹدے نصب کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مظاہروں کے دوران وزیراعظم مودی کے پتلے بھی جلائے جائیں گے- کسان لیڈر کا کہنا تھا کہ ہم کورونا وبا کے دور میں سماجی فاصلے کا خیال رکھتے ہوئے اپنے مظاہرے کریں گے- کسانوں کا کہنا ہے کہ زرعی قوانین سےسرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچے گا اور کسان کہیں کا نہیں رہے گا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت اپنے تینوں پاس کردہ زرعی قوانین کو غیر مشروط طور پر واپس لے لیکن حکومت یہ مطالبہ ماننے کو تیار نہیں ہے اور اس کا دعوا ہے کہ یہ قوانین کسانوں کے فائدے میں ہیں اور انہیں ترقی دیں گے۔