Jun ۰۴, ۲۰۲۱ ۱۰:۳۶ Asia/Tehran
  • سینیئر صحافی پر حکومتی الزامات کو ہندوستان کی عدالت نے مسترد کیا

ہندوستانی سپریم کورٹ نے سینئر صحافی ونود دووا کے خلاف ملک سے بغاوت کا مقدمہ خارج کر دیا۔

ونود دووا پر گذشتہ برس کووڈ انیس لاک ڈاؤن کے دوران درپیش مشکلات سے نمٹنے کے لئے یوٹیوب کی ایک ویڈیو میں حکومت پر تنقید کی تھی جس کے بعد اُن پر ملک سے بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

یو این آئی کے مطابق ونود دووا کے خلاف ہماچل پردیش بھارتیہ جنتا پارٹی ایک رہنما اجے شیام نے ایف آئی آر درج کرائی تھی۔جسٹس یو یو للت اور ونیت سرن نے سینیئر صحافی ونود دووا کے خلاف درج ایف آئی آر کو ختم کرتے ہوئے کہا کہ انیس و باسٹھ کا ایک حکم ہر صحافی کو اس طرح کے الزامات سے بچاتا ہے۔

تاہم ، بینچ نے ونود دووا کی اُس عرضی کو خارج کر دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دس برسوں کا تجربہ رکھنے والے کسی بھی صحافی کے خلاف بغیر ایک ماہر کمیٹی کی منظوری کے کوئی ایف آئی آر درج نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ اس عرضی پر اگر نوٹس لیا جائے تو اس سے واضح طور سے مقننہ کے دائرہ اختیار میں مداخلت ہوگی۔

گزشتہ سال عدالت نے چھ اکتوبر کو سینیئر صحافی دووا، ہماچل پردیش حکومت اور شکایت کنندہ کی دلائل سننے کے بعد یہ حکم محفوظ کرلیا تھا۔

ونود دووا کے خلاف یوٹیوب کے پروگرام 'ونود دووا شو' کے لئے فرضی خبریں پھیلانے، ہتک عزت کے مواد شائع کرنے اور عوام کے لئے پریشانی پیدا کرنے والے بیان دینے جیسے الزامات عائد کئے گئے تھے۔

قابل ذکر ہے کہ آزاد میڈیا اور سوشل میڈیا میں سرگرم صارفین اور صحافیوں کو موجودہ حکومت کے دور میں خاصی مشکلات کا سامنا ہے اور جمہوریت کا گہوارہ سمجھے جانے والے ملک ہندوستان میں بی جے پی دور اقتدارمیں، حکومت کی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرنے والوں کو ملک سے غداری یا ہتک عزت کرنے والے مواد شائع کرنے جیسے متعدد اور سنگین الزامات سے روبرو ہونا پڑ رہا ہے۔

ٹیگس