ہندوستان میں کسانوں کا سیلاب
راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا ہے کہ کسان مہاپنچایت میں کسانوں کے سیلاب سے لگتا ہے ملک کے کسان بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تنگ آچکے ہیں۔
ہندوستان کی ریاست اترپردیش میں لاکھوں کسانوں نے نریندر مودی کی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف شدید احتجاج کیا اور ایک بڑی ریلی نکالی۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ مظفرنگر شہر میں نکالی گئی ریلی میں 5 لاکھ سے زائد کسانوں نے شرکت کی۔
مشہور کسان رہنما راکیشن ٹیکیٹ کا کہنا تھا کہ 24 کروڑ آبادی کی حامل زرعی ریاست اترپردیش میں احتجاجی تحریک تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اترپردیش کے تمام شہروں اور قصبوں میں جا کر احتجاج کریں گے اور پیغام پہنچائیں گے کہ نریندر مودی کی حکومت کسان مخالف ہے۔
در ایں اثناء راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا ہے کہ کسان مہا پنچایت میں کسانوں کے سیلاب سے لگتا ہے ملک کے کسان بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تنگ آچکے ہیں اور وہ اسے سبق سکھانے میں پیچھے نہیں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مظفر نگر کی کسان مہا پنچایت میں جمع ہونے والا بہت بڑا ہجوم ظاہر کرتا ہے کہ اتر پردیش اور ملک کے کسان بی جے پی سے تنگ آچکے ہیں۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں گزشتہ 8 ماہ کے دوران دارالحکومت نئی دہلی میں ہزاروں کسان احتجاجی کیمپ لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں، جو ان قوانین کی مخالفت کر رہے ہیں اور اسی طرح یہ بھارت میں کسانوں کا طویل احتجاج ہے۔
یاد رہے کہ 28 ستمبر 2020 کو ہپندوستان کے صدر رام ناتھ کووند نے ملک بھر میں کسانوں کے شدید احتجاج کے باوجود زرعی بل پر دستخط کرکے قانون بنانے کی منظوری دے دی تھی۔