اللہ اکبر کے نعرہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش، راکیش ٹکیت نے کیا دفاع، کہا فرقہ واریت کو اکھاڑ پھیکیں گے
ہندوستان کے کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
کچھ دن پہلے ہندوستان کی ریاست یوپی کے مظفر نگر شہر میں کسانوں کے مجمع میں کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا جس کو بعض انتہا پسند اور فرقہ پرست جماعتوں نے متنازعہ رنگ دینے کی کوشش کی ہے۔ اس پر انہوں نے کہا ہے کہ یہ ملک کو توڑنا چاہتے ہیں اور ہم جوڑنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ہریانہ کے کرنال میں کسان تحریک کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ہندوستان کی مودی حکومت کے تین متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کرانے کے لئے کسانوں کی جاری تحریک کا دائرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس تحریک کو 9 مہینے سے زیادہ وقت ہو چکا ہے۔ ملک میں مختلف جگہہ کسان مہا پنچایت کر رہے ہیں۔ ہریانہ میں 28 اگست کو کسانوں پر پولیس کے مبینہ لاٹھی چارج کے بعد کسانوں نے سکریٹیرئٹ کو گھیر لیا ہے اور غیر معینہ مدت کے لئے دھرے پر بیٹھ گئے ہیں۔
کرنال میں کسان تحریک کے بارے میں راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ اب وہاں تحریک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا ایک افسر کے کسانوں پر وحشیانہ رویے کو صحیح قرار نہیں دیا جا سکتا اور دھرنا جاری رہے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمارے مطالبے پورے نہیں ہو جاتے۔
واضح رہے کہ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ افسر آیوش سنہا پر کیس درج کر انہیں سسپنڈ کیا جائے، لیکن حکومت ایسا کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
اللہ اکبر کے نعرے کو متنازعہ رنگ دینے کی کوشش پر راکیش ٹکیت نے کہا: ان نعروں سے کوئی ناراض نہیں ہے، ہاں بی جے پی کی آئی سیل کے لوگ ناراض ہو سکتے ہیں۔ یہ نعرے ٹکیت صاحب (مہیندر سنگھ ٹکیت) کے وقت سے لگتے آئے ہیں۔ یہ لوگ ملک کو توڑنے کی بات کرتے ہیں اور ہم جوڑنے کی بات کرتے ہیں۔
کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا: اسی مظفر نگر کی سرزمین نے سنہ 2013 میں انہوں نے توڑنے کی بات کی تھی۔ آج ہم اسی سرزمین کو جوڑنے کا کام کر رہے ہیں۔
کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ جس طرح حکومت نے کسانوں کے تعلق سے ڈھلمل رویہ اپنایا ہے، ان پر لاٹھی چارج کیا اور واٹر کینن کا استعمال کیا، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حکومت کسانوں کے تئیں کیا موقف رکھتی ہے۔