ہندوستان، شرپسندعناصر کی زیر آسمان نماز کے انعقاد کو روکنے کی کوشش
ہندوستان کے دارالحکومت نئی کے مضافات میں واقع گرگاؤں کے سیکٹر 47 میں، شرپسند عناصر نے جمعہ کی نماز کے زیر آسمان انعقاد کی مسلسل چوتھے ہفتے ایسی حالت میں مخالفت کی ہے کہ پلیس نے اصل جگہہ سے صرف 100 میٹر نماز کی جگہہ منتقل کردی۔
جمعہ کو پلیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں نماز ادا کی گئی اور اس دوران 70-80 لوگوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھائے اور نعرے لگاتے ہوئے نماز کے مقام کی طرف بڑھنے کی کوشش کی۔
اس سے پہلے پلیس نے مسلمانوں سے دوسرے راستے سے نماڑ پڑھنے کی جگہہ جانے کے لئے کہا تھا تا کہ کسی طرح کا ٹکراؤ پیدا نہ ہو۔ اے سی پی صدر امن یادو نے کہا کہ نماز پرامن ماحول میں انجام پائی، گذشتہ ہفتے ہم نے دونوں فرقوں کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس کیا اور ہم اس مسئلے کے حل کی کوشش کر رہے ہیں۔
قریب 12:40 پر نماز کی جگہہ دوسرے فرقے کے شرپسند عناصر اکٹھا ہوکر پورٹیبل اسپیکر اور مائیکروفون کے ساتھ بھجن گانے لگے۔
گرگاؤں کا سیکٹر 47 ان 37 مقامات میں شامل ہے جہاں کھلے میں نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ اس بارے میں دونوں فرقوں کے نمائندوں کے ساتھ انتظامیہ کی گفتگو کے بعد مفاہمت ہوئی تھی۔ مقامی لوگوں کا دعوی ہے کہ یہ مفاہمت وقتی طور سے ہوئی تھی۔
توفیق نامی شخص نے جو تین سال سے اس جگہہ نماز پڑھ رہے ہیں، بتایا کہ گذشتہ کچھ ہفتوں میں تنازعہ پیدا ہوا ہے۔ کچھ لوگ ہیں جو اس سے سیاسی مفادات کے لئے اس طرح کی رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں ہندوستان میں اسلاموفوبیا اور مسلم مخالف جذبات اپنے عروج کو پہنچ گئے ہیں جو ملک بھر میں جا بجا اور گاہے بگاہے خونیں تصادم کی شکل بھی اختیار کر لیتے ہیں۔ مبصرین کا ماننا ہے کہ یہ صورتحال حکومتی پالیسیوں اور بعض حکام کے نفرت پر مبنی شعوری یا لا شعوری بیانات کا نتیجہ ہے۔