فائرنگ میں دو کشمیری شہری جاں بحق، پولیس پر انکے بلا سبب قتل کا الزام
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس پر دو عام افراد کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
کشمیر کے شرینگر شہر میں دو عام افراد کے قتل کے بعد، انکے گھر والوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان دونوں افراد کو قتل کیا ہے اس لئے وہ اپنے جرم کا اعتراف کرے۔
کشمیر کی پولیس کا کہنا ہے کہ پیر کی رات شرینگر میں ایک شاپنگ سینٹر میں دو مشکوک لوگ مارے گئے۔
عینی شاہدین اور مقتول کے ورثاء کا کہنا ہے کہ اس شاپنگ سینٹر کے مالک محمد الطاف بھٹ اور اس سینٹر پر کام کرنے والے مدثر احمد، ہندوستانی فورسز کی اندھا دھند فائرنگ میں مارے گئے۔ ہندوستانی پولیس افسروں کا دعوی ہے کہ مقتول افراد، علیحدگی پسندوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔
رپورٹ کے مطابق، پولیس نے محمد الطاف بھٹ اور مدثر احمد کی لاش انکے گھر والوں کے حوالے کرنے کے بجائے رات کے اندھیرے میں انہیں خاموشی کے ساتھ زمین میں دبا دیا۔ اس طرح مقتولین کے رشتہ دار تدفین میں شریک نہ ہوسکے۔
دوسری طرف کشمیر کی پی ڈی ایف پارٹی نے پولیس پر قتل کے الزام کی فی الفور تحقیق کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ کشمیر 1947 سے ھندوستان و پاکستان کے درمیان بٹا ہوا ہے۔ گذشتہ تین دہائی سے کشمیر میں علیحدگی پسند گروہ ہندوستانی فورسز کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں۔
5 اگست سنہ2019 کو ہندوستان کی مرکزی حکومت نے کشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات ختم کر دیئے جس کے بعد سے اس خطے میں حالات کافی بگڑ گئے ہیں اور کشیدگی میں خاصا اضافہ ہوگیا ہے۔ کشمیری عوام خطے کو حاصل سابق خصوصی اختیارات دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
حکومت کا دعوا ہے کہ کشمیر کے حالات بہتر بنانے کے لئے اسکے خصوصی حیثیت و اختیارات ختم کر کے اُسے مرکز کی نگرانی میں لایا گیا ہے جبکہ آزاد حلقوں اور کشمیر کی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ خصوصی اختیارات کو سلب کئے جانے کے بعد سے نہ صرف حالات بہتر نہیں ہوئے بلکہ وہ مزید ابتری کی جانب چلے گئے ہیں۔