بھوپال گیس سانحہ، 38 ویں برسی پر کینڈل مارچ، متاثرین ابھی تک پریشان
ہندوستان کی ریاست مدھیہ پردیش کے صدر مقام بھوپال میں رونما ہونے والے گیس سانحے کی 38 ویں برسی کے موقع پر بھوپال میں کینڈل مارچ نکالا گيا ہے۔
سحر نیوز/ ہندوستان: اطلاعات کے مطابق بھوپال گیس سانحہ کی اڑتیسویں برسی کے موقع پر گزشتہ رات چنگاری ٹرسٹ کے زیر اہتمام بھوپال کے ایک پارک میں گیس سانحے کے متاثرین اور ان کے معذور بچوں نے کینڈل مارچ نکالا اور سانحہ میں جان گنوانے والے افراد کو خراج عقید پیش کیا۔ اس موقع پر فضا سوگوار تھی اور مارچ میں شامل افراد کی آنکھیں نم تھیں۔
بھوپال گیس متاثرین کے لئے کام کرنے والی ایک خاتون چمپا دیوی نے کہا کہ حکومتیں اب دنیا کے سب سے بڑے صنعتی حادثہ پر بات کرنا نہیں چاہتی ہیں۔ حکومتوں کی پوری توجہ صرف اور صرف ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مفاد کو پورا کرنے کی طرف ہے، انہیں اپنے شہریوں کی فکر نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جو کچھ بھی ملا ہے وہ عدالتوں کی مداخلت کے سبب ملا ہے اس لئے ہم لوگوں نے عدالت کی جانب اپنی پوری توجہ مبذول کررکھی ہے اور یہ کہ ہم آخری سانس تک لڑیں گے اور اپنا حق لے کررہیں گے۔
بھوپال گیس متاثرین کے لئے کام کرنے والی ایک تنظیم کی صدر رشیدہ بی نے کہا کہ جو لوگ گیس سانحہ کی رات کو دنیا سے چلے گئے وہ خوش نصیب تھے اور جو زندہ ہیں وہ اپنی حکومتوں کی عدم توجہی کے سبب تڑپ تڑپ کراپنی زندگی جینے کو مجبور ہیں۔ اب حکومتیں اس پر بات کرنے کو تیار نہیں ہیں اور ان کی اس لاپرواہی و عدم توجہی کے سبب گیس متاثرہ بستیوں میں تیسری اور چوتھی نسل کے بچے معذور پیدا ہو رہے ہیں۔ حکومت کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سنہ 1984 میں دو اور تین دسمبرکی درمیانی رات بھوپال میں واقع ایک امریکی فیکٹری سے زہریلی کیمیاوی گیس ایم آئی سی کے اخراج سے کئی ہزار افراد ہلاک اور لاکھوں متاثر ہوئے۔ بعض ذرائع ہلاک شدگان کی تعداد 15 سے 20 ہزار تک بتاتے ہیں۔ مذکورہ فیکٹری امریکی ملٹی نیشل کمپنی یونین کاربائیڈ کی ملکیت تھی۔