ہندوستان: تاریخی مسجد میں لوگوں کے داخلے پر پابندی کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر
مہاراشٹر کے جلگاؤں میں ہندو گروپوں کی درخواست کے بعد ضلعی انتظامیہ نے ایک قدیمی مسجد میں لوگوں کے داخلے پر پابندی لگا دی جس کے بعد مسجد کمیٹی نے انتظامیہ کے اس حکم کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔
سحر نیوز/ ہندوستان: ہندوستانی میڈیا کے مطابق ہندوستان کی ریاست مہاراشٹر کے جلگاؤں شہر میں واقع ایک قدیمی مسجد کو لے کر تنازع بڑھتا جا رہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے یہاں نماز پڑھنے پر پابندی لگا دی ہے۔
دریں اثنا جلگاؤں کی جامع مسجد ٹرسٹ کمیٹی کے صدر الطاف خان نے نعیم خان کے ذریعے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ خان نے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ سے کلکٹر کے اس عبوری حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جس کے ذریعے لوگوں کو مسجد میں نماز پڑھنے سے روکا گیا تھا۔ ضابطہ فوجداری کے تحت دفعہ 144 بھی یہاں لاگو کی گئی تھی ۔
باخبر ذرائع کے مطابق یہ سارا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب مسجد نے موجودہ ڈھانچے کی توسیع کے دوران کچھ ٹین شیڈ لگائے تھے۔ جلگاؤں کلکٹر امن متل کو کمیٹی کی طرف سے ایک درخواست موصول ہوئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مسجد کے ذریعے تجاوزات کیا گیا ہے۔ پانڈوواڑا سنگھرش سمیتی نے اسے ایک قدیم ہندو مقام قرار دیا اور کہا کہ یہاں پر گزرے ہوئے دور کے نوادرات اب بھی مل سکتے ہیں۔
تاہم ٹرسٹ سے وابستہ لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ ثابت کرنے کے لیے دستاویزات موجود ہیں کہ یہ ڈھانچہ 31 اکتوبر 1861 سے موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت نے مسجد کے ڈھانچے کو ایک قدیم اور تاریخی یادگار قرار دیا ہے اور اسے ایک محفوظ یادگار کے طور پر درج کیا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق اس مسجد کا نام پانڈوواڈا مسجد ہے۔ مسجد وقف بورڈ کی جائیداد کے طور پر بھی رجسٹرڈ ہے۔
ہائی کورٹ نے عرضی پر تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملے کی سماعت 18 جولائی کو مقرر کی ہے۔