Jul ۲۱, ۲۰۲۳ ۰۹:۴۱ Asia/Tehran
  • فوٹو: لائیولا
    فوٹو: لائیولا

ایک سال سے بھی کم عرصے میں نمیبیا اور جنوبی افریقہ سے لائے گئے چالیس فیصد چیتوں کی موت پر ہندوستان کے سپریم کورٹ نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے حکومت سے اس حوالے سے استفسار کیا ہے.

سحر نیوز/ہندوستان: ہندوستانی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کے ججوں جسٹس بی آر گاوائی، جے بی پارڈی والا اور پرشانت کمار مشرا کی بنچ نے گزشتہ ہفتے مزید دو چیتوں کی موت کے بعد دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں اعداد و شمار ریاست کی تشویشناک تصویر پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے چیتوں کی مت پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ چیتے کی اس نسل کو انیس و باون میں ملک میں معدوم قرار دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے جنگلی حیات کے ماہر ایم کے رنجیت سنگھ کی سربراہی والی ایک کمیٹی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے حکومت سے کئی سوالات پوچھے۔ اس معاملے میں کمیٹی نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے مقرر کردہ ٹاسک فورس میں چیتے کا کوئی ماہر نہیں ہے۔

بنچ نے مرکز کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی سے پوچھا کہ تمام چیتوں کو مختلف علاقوں کے بجائے صرف ایک جگہ مدھیا پردیش ہی میں کیوں رکھا گیا؟ بنچ نے حکومت سے مثبت اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال سے بھی کم عرصے میں چالیس فیصد چیتوں کی اموات سے اچھی تصویر نہیں بنتی۔

عدالت عظمیٰ نے تجویز دی کہ کچھ چیتوں کو راجستھان، خاص طور پر جاوائی نیشنل پارک میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔ یہ پارک چیتے کے لیے بہت مشہور ہے۔

ٹیگس