ترمیمی بل کے خلاف ریاست مہا راشٹر سے سپریم کورٹ میں عرضی داخل
ہندوستان میں وقف ترمیمی بل کے خلاف ریاست مہا راشٹر سے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کردی گئی ہے۔
سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستانی میڈیا کے مطابق یو ایم ای ای ڈی ایکٹ دو ہزار پچیس کے خلاف ممبئی کے رہائشی محمد جمیل مرچنٹ نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر دی ہے۔ یہ عرضی اُس نئے قانون کو چیلنج کرنے والی ممبئی سے پہلی درخواست ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ نے وقف ترمیمی بل کو منظور کیا تھا، جس کے تحت وقف ایکٹ انیس سو پچانوے میں ترمیم کی گئی۔ اس کے بعد صدر ہندوستان مرمو نے اس پر دستخط کیے اور اسے مرکز میں نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے نافذ کر دیا۔ محمد جمیل مرچنٹ، جو ایک غیر سیاسی شخصیت ہیں اور دو مساجد کے ذمہ دار بھی ہیں، کی جانب سے دائر کردہ عرضی میں وزارت داخلہ، وزارت اقلیتی امور، اور وزارت قانون و انصاف کے ذریعے یونین آف انڈیا کو فریق بنایا گیا ہے۔ اس درخواست میں وکیل اعجاز مقبول اور وکیل برہان بخاری بطور وکلائے صفائی پیش ہوئے ہیں۔ عرضی گزار نے درخواست میں مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ وقف ترمیمی ایکٹ دو ہزار پچیس کی دفعات کو غیر آئینی قرار دے ، یا کوئی ایسا حکم جاری کرے جو موجودہ حالات میں مناسب ہو۔ درخواست گزار کے مطابق ترمیمی ایکٹ ایک ایسی صورتحال پیدا کرتا ہے جہاں اگر کسی وقف کی درستگی کو چیلنج کیا جائے، تو عدالتوں کو آباد کار کی ذاتی زندگی، جیسے نماز، روزہ، حج جیسے امور پر تفصیلی جانچ اور شواہد کی ریکارڈنگ کرنی پڑے گی، جو نہ صرف غیر ضروری بلکہ مذہبی آزادی پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ ترمیمی قانون کے تحت بورڈ کے دس ارکان کا مسلمان ہونا ضروری ہے، جب کہ باقی گیارہ ارکان کسی بھی مذہب یا برادری سے ہو سکتے ہیں۔ اس کے برعکس غیر ترمیم شدہ وقف ایکٹ کی دفعہ سولہ الف اور دفعہ چودہ کے مطابق تمام ارکان کا مسلمان ہونا ضروری تھا۔ ترمیم شدہ قانون کے تحت ریاستی اور دہلی وقف بورڈ میں صرف سات مسلمان اراکین کی اجازت دی گئی ہے۔