Oct ۰۵, ۲۰۲۵ ۰۹:۳۵ Asia/Tehran

ہندوستان کی ریاستوں مدھیہ پردیش اور راجستھان میں مبینہ آلودہ کھانسی کی دوائیوں کے باعث 11 بچوں کی ہلاکت کے بعد مرکزی دوائی ریگولیٹری ادارے نے چھ ریاستوں میں دوائی ساز یونٹس کا رسک بیسڈ معائنہ شروع کر دیا ہے۔

سحرنیوز/ہندوستان:   ہندوستان کی ریاست مدھیہ پردیش اور راجستھان میں مبینہ طور پر آلودہ کھانسی کی دوائیوں کے سبب بچوں کی ہلاکت کے بعد مرکزی دوائی معیار کنٹرول تنظیم نے چھ ریاستوں میں دوائی ساز یونٹس کا رسک بیسڈ معائنہ شروع کر دیا ہے۔

طبی ذرائع کے مطابق، تحقیقات میں شامل ریاستیں ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، گجرات، تامل ناڈو، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر ہیں۔ یہ کارروائی 19 نمونوں کی جانچ کے بعد کی جا رہی ہے، جن میں کھانسی کی دوائیاں، بخار کم کرنے والی دوائیاں اور اینٹی بایوٹکس شامل ہیں۔

وفاقی وزارت صحت نے بتایا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ، نیشنل انوائرنمنٹل انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، CDSCO اور AIIMS-ناگپور کے ماہرین پر مشتمل ایک کثیر شعبہ جاتی ٹیم بچوں کی ہلاکت کی وجوہات معلوم کر رہی ہے۔

مدھیہ پردیش کے چنڈورہ میں اب تک 11 بچوں کی موت کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں سے 9 مدھیہ پردیش اور 2 راجستھان کے رہائشی ہیں۔

معائنہ ٹیم کا کہنا ہے کہ تحقیقات کا مقصد دوا کے معیار میں ممکنہ خامیوں کی نشاندہی کرنا اور مستقبل میں ایسے حادثات کی روک تھام کے لیے پراسیس میں بہتری تجویز کرنا ہے۔

واضح رہے کہ آلودہ کھانسی کی دوائیوں کے سبب بچوں کی ہلاکت نے ہندوستان بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے اور والدین میں شدید خوف و اضطراب پیدا کر دیا ہے۔

ٹیگس