علی اکبر صالحی: ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان کوئی خفیہ سمجھوتہ نہیں ہوا
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے ایران اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے بارے میں کہا ہے کہ یہ سمجھوتہ خفیہ نہیں ہے-
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے ایران اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کے بارے میں کہا ہے کہ یہ سمجھوتہ خفیہ نہیں ہے- انھوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کا صرف طریقہ کار خفیہ ہے اور یہ، آئی اے ای اے اور اس کے رکن ممالک کے درمیان رائج طریقہ ہے اور یہ، ایک معمول کی بات ہے- علی اکبر صالحی نے ایران اور آئی اے ای اے کے سمجھوتے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی میں ایران کے جعلی کیس کو اٹھایا گیا تو اکثر دعوے اور اقدامات یورینیم کی افزودگی سے متعلق کئے گئے اور آئی اے ای اے، اپنی زیادہ تر توجہ ایٹمی سرگرمیوں پر مرکوز کئے ہوئے تھی لیکن جب مقابل فریق نے گذشتہ برسوں میں ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں چھے سوال اٹھائے اور محمد البرادعی کے دور میں ان سوالوں کے جواب بھی دے دیئے گئے تو مقابل فریق نے بعد میں ،پی ایم ڈی، کے بارے میں سوال اٹھائے کہ جس کا ایران کی ایٹمی سرگرمیوں سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔ علی اکبر صالحی نے کہا کہ محمد البرادعی کی جانب سے کھل کر اس بات کا اعتراف کئے جانے کے باوجود کہ ،پی ایم ڈی، قابل اعتماد دستاویز نہیں ہے، یوکیا آمانو نے اس مسئلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور دو ہزار تیرہ میں جب ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان مذاکرات شروع ہوئے تو تہران نے مسائل کے حل کے لئے آئی اے ای اے کے ساتھ بھی مذاکرات شروع کئے- علی اکبر صالحی نے کہا کہ ایران اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے ابھی حال ہی میں ماضی اور حال کی صورت حال سے متعلق ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں باقی ماندہ مسائل کے حتمی حل کے لئے ویانا میں ایک سمجھوتے پر دستخط کئے اور طے پایا کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی معیّنہ طریقہ کار کی بنیاد پر، پندرہ دسمبر تک نتیجے کا اعلان کرے گی-