ایران کے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے روس نے امریکہ کے موقف میں لچک محسوس کی
جامع ایٹمی معاہدے میں روسی مذاکراتی وفد کے سربراہ میخائل اولیانف نے ایران کے سلسلے میں امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جیک سالیوان کے بیان کو میز پر سفارتی آپشن موجود ہونے کا عکاس قرار دیا ہے۔
سحر نیوز/دنیا: پابندیوں کے خاتمے کے مقصد سے مہینوں کے مذاکرات گزشتہ برس اکتوبر میں ویانا میں اس منزل پر پہنچ گئے تھے کہ اگر معاہدے کو سبوتاژ کرنے والے ملک کے بطور امریکہ ایران کے منطقی مطالبات تسلیم کر لیتا تو معاہدہ حاصل ہو جاتا تاہم امریکہ ابھی تک اس حوالے سے لیت و لعل سے کام لیتا رہا ہے۔
ارنا نیوز کے مطابق ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں کے ہیڈ کوارٹر میں روس کے نمائندے میخائل اولیانف نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ جیک سالیوان نے مشرق وسطیٰ کے بارے میں ایک کلیدی خطاب کیا، ایران کے بارے میں انکی گفتگو ذرا کنفیوزنگ تھی مگر پھر بھی ان کی باتوں سے ایسا لگ رہا تھا کہ ابھی سفارتکاری کا آپشن میز پر بدستور موجود ہے۔
حال ہی میں امریکہ کے مشیر برائے قومی سلامتی نے واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی میں یہ دعویٰ کیا کہ امریکہ بدستور ایران کےایٹمی معاملے کے سلسلے میں سفارتی راہوں کے درپے ہے۔
جیک سالیوان کا یہ دعویٰ ایسے عالم میں سامنے آیا ہے کہ امریکی حکام برسوں سے اس قسم کے دعوے کرتے رہے ہیں تاہم عملی طور پر وہ ایران پر حد اکثر دباؤ اور شدید اقتصادی پابندیوں کے نفاذ کی پالیسی پر گامزن رہے ہیں اور جوبایڈن و ٹرمپ حکومتوں کے درمیان اس حوالے سے کوئی فرق نہیں دیکھا گیا۔