Sep ۲۷, ۲۰۱۵ ۲۱:۵۰ Asia/Tehran
  •  سانحہ منیٰ کے عینی شاہدین کے تاثرات

عینی شاہدین، سعودی پولیس کی جانب سے اخراج کے راستوں کی بندش کو سانحہ منیٰ کی اصل وجہ قرار دے رہے ہیں۔

سانحہ منیٰ میں زخمیوں کی مدد کرنے والے ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ، پولیس والے حجاج کو اخراج کے صرف ایک راستے کی جانب جانے کی ہدایت کر رہے تھے اور اسی وجہ سے اتنا بڑا سانحہ پیش آیا جو سیکڑوں لوگوں کی موت پر منتج ہوا۔ آئیوری کوسٹ سے تعلق رکھنے والے عینی شاہد والتارا موسی کا کہنا تھا کہ منیٰ میں سعودی پولیس، امدادی کارکنوں اور دیگر سیکورٹی اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود سانحے کی روک تھام کے لئے کچھ نہیں کیا گیا۔

آئیوری کوسٹ سے تعلق رکھنے والے ایک اور حاجی، یعقوب نے بتایا ہے کہ سانحہ منیٰ ناقابل برداشت سانحہ کیونکہ سعودی فورسز نے کوئی خاص مدد نہیں کی۔ آئیوری کوسٹ کے ہی کلی بالی عثمان کا کہنا تھا کہ، رمی جمرات کے رسم میں بدنظمی پہلے ہی سے واضح تھی۔ انتظامی خرابیاں بہت تھیں، یہ بات کسی طور منطقی نہیں کہ حاجیوں کا بڑا گروپ ایک سمت میں حرکت کر رہا ہو اور اس کا راستہ بند کردیا جائے جبکہ پیچھے سے بھی حاجیوں کا ریلا چلتا چلا آرہا ہو۔ 

ایک افغان عینی شاہد کے مطابق، سانحہ کے روز کچھ ایرانی جو اس کے آگے تھے، مدد کی درخواست کر رہے تھے لیکن سعودی پولیس والے عربی میں کہہ رہے تھے کہ اگر ایرانی ہیں تو چھوڑ دو ، انہیں مرنے دو، بہت سے لوگ لاشوں کے نیچے دبے ہوئے تھے اور زندہ تھے لیکن سعودی پولیس نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔ سانحہ منیٰ میں متاثر ہونے والی ایک ایرانی خاتون کا کہنا ہے کہ پولیس والے سانحہ منیٰ کے دوران کوئی مدد نہیں کر رہے تھے، بہت سے لوگ لاشوں تلے زندہ تھے اور جب ہم ان سے مدد کی درخواست کرتے تو کہتے کہ ابھی ہمارے لنچ کا وقت ہے۔ 

ایرانی حج قافلے ایک ڈاکٹر حسین حقیقی نے بتایا کہ میں نے سعودی پولیس والوں کو دیکھا جو سو میٹر کے فاصلے پر گاڑیوں کے ذریعے ایک ایسے راستے کو بند کرر ہے تھے جس پر ایک لاکھ سے زیادہ حجاج کرام چلتے چلے جارہے تھے۔ جب راستہ نہ ملا تو حاجی ایک دوسرے پر گرتے چلے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ موقع پر موجود اہلکاروں نے کوئی مدد نہیں کی اور وہاں سے گزرنے والے ہیلی کوپٹر بھی لوگوں کو بچانے کے بجائے محض پرواز کرتے رہے۔ 

مذکورہ ایرانی ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ لوگ دھوپ اور پیاس کی شدت کے باعث دم توڑ رہے تھے اور یہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک جرم ہے ، کیونکہ راستے کو بند کرنا اور مدد فراہم نہ کرنا، ڈاکٹروں کا نہ آنا سب طے شدہ تھا، حتی تین گھنٹے بعد جب وہ امداد کے لئے آ‏ئے، تب بھی راستوں کو نہیں کھولا گیا۔ 

قابل ذکر ہے کہ جمعرات کے روز منیٰ میں رمی جمرات کے موقع پر پیش آنے والے سانحے میں سیکڑوں کی تعداد میں حجاج کرام جاں بحق ہوئے ہیں، اس سانحے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق ایک سو انسٹھ ایرانی حاجیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے، پاکستان کے چوبییں جبکہ انتیس ہندوستانی حاجیوں کے جاں بحق ہونے کی خبر ہے۔

ٹیگس