لبنان کے وزیر خارجہ کی اعلی ایرانی حکام سے ملاقاتیں
لبنان کے وزیر خارجہ نے اپنے دورہ تہران میں ، اپنے ایرانی ہم منصب، خارجہ امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر اور اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریڑی سے ملاقات میں ، لبنان میں جمہوریت اور امن و استحکام کے قیام میں اسلامی جمہوریہ ایران کے تعاون کا شکریہ ادا کیا
لبنان کے وزیر خارجہ جبران باسیل نے اتوار کو تہران میں ایران کی اعلی قومی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی سے ملاقات میں، علاقے میں ایران کے کردار کو تعمیری بتایا ۔
انھوں نے لبنان میں جمہوریت کے فروغ، اور امن و استحکام کے قیام میں ایران کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ لبنان کو مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان افہام و تفہیم وجود میں لانے، اختلافات کو دور کرنے ،سیاسی عمل کوآگے بڑھانے اور جمہوریت کے استحکام میں دوست ملکوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران لبنان میں امن و آشتی، ثبات واستحکام اور جمہوریت کے فروغ میں تعاون جاری رکھے گا۔
انھوں نے کہا کہ لبنان میں جمہوریت کے فروغ کے لئے سیاسی جماعتوں کا باہمی اتحاد اور اقتصادی روکاوٹوں کا دور ہونا ضروری ہے۔
انھوں نے کہا کہ لبنان میں قیام امن میں ایران تعاون جاری رکھے گا لیکن لبنان میں امن وآشتی اور سلامتی کا قیام تحریک مزاحمت، عوام ، سیاسی جماعتوں اور فوج کی کاوشوں کا مرہون منت ہے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے لبنان میں بدامنی پھیلانے کے لئے علاقے کی بعض رجعت پسند حکومتوں کی مداخلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کی بعض طاقتیں اس وجہ سے لبنان میں مداخلت کرکے سیاسی استحکام میں روکاوٹیں کھڑی کرتی ہیں کہ وہ خود کمزور اور عوام کی حمایت سے محروم ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ طاقتیں اچھی طرح جانتی ہیں کہ لبنان کے عوام میں ان کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔
لبنان کے وزیر خارجہ جبران باسیل نے اتوار کو تہران میں، خارجہ امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر اعلی ڈاکٹر علی اکبر ولایتی سے بھی ملاقات کی ۔
انھوں نے اس ملاقات میں ایران کی جانب سے لبنان کی ہمہ گیر حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ لبنان اسرائیل کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت اور مدد کو ہرگزفراموش نہیں کرسکتا۔
انھوں نے دہشت گردی کے مقابلے میں ایران کے کردار کو قابل تعریف بتاتے ہوئے کہا کہ ایران کے سامنے بڑی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں لیکن اس نے ساری رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے نمایاں پیشرفت کی اور علاقائی نیز بین الاقوامی معاملات میں اپنی پوزیشن منوا لی۔
بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر اعلی ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے اس ملاقات میں کہا کہ ایران علاقے کے ملکوں میں ہر قسم کی بیرونی مداخلت کا مخالف ہے۔
انھوں نے کہا کہ علاقے کے بعض دیگر ملکوں کی طرح لبنان بھی ہمیشہ صیہونی حکومت اور دہشت گرد گروہوں کے نشانے پر رہا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ ان دونوں مشکلات یعنی صیہونی حکومت کی جارحیت اور دہشت گردی کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے علاقے کے ملکوں کے سامنے باہمی تعاون کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ انھوں نے صیہونیوں اور تکفیریوں کے مقابلے میں لبنان کی استقامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
صیہونی حکومت کی جارحیتوں اور تکفیری دہشت گردوں کے مقابلے میں اپنی استقامت اور پائیداری کی وجہ سے لبنان پر ہمیشہ عرب دنیا اور علاقے کے ملکوں نے فخر کیا ہے۔
انھون نے اس ملاقات میں شام کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام سے باہر کی کوئی بھی طاقت، امریکا، یورپ، علاقے کی رجعت پسند حکومتیں ، کوئی بھی یہ فیصلہ نہیں کرسکتا کہ شام میں کون حکومت کرے۔
لبنان کے وزیر خارجہ جبران باسیل نے اس سے پہلے سنیچر کی رات اپنے ایرانی ہم منصب ڈاکٹرجواد ظریف سے ملاقات میں باہمی روابط اور علاقے کے حالات پر تبادلہ خیال کیا۔
اس ملاقات میں وزیر خارجہ محمدجواد ظریف نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران لبنان میں صدر کے انتخاب کے مسئلے میں لبنان کی سیاسی جماعتوں کے فیصلے کا احترام کرے گا۔
انھوں نے علاقے کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لبنان بھی علاقے کے حالات و مسائل سے متاثر ہوا ہے۔
انھوں نے شام کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام میں دہشت گردی کے فتنے سے لبنان براہ راست متاثر ہوا ہے اور بہت بڑی تعداد میں لبنان میں شامی پناہ گزین موجود ہیں۔
انھوں نے کہا کہ داعش اور دیگر تکفیری دہشت گرد گروہوں نے شام کے ساتھ ہی علاقے کے دیگر ملکوں کو بھی خطرات سے دوچار کردیا ہے ۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے دہشت گردی سے نمٹنے میں ایران اور لبنان کے درمیان تعاون جاری رہنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ایران صیہونی حکومت اور دہشت گردی کے مقابلے میں لبنان کی حمایت جاری رکھے گا۔