Oct ۲۲, ۲۰۱۵ ۰۷:۳۰ Asia/Tehran
  • اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی
    اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی

مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد سے قبل اراک کے بھاری پانی کے ری ایکٹر سے متعلق ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان دستاویز پر دستخط کئے جائیں گے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بدھ کی رات ایران کے ٹی وی چینل نمبر دو کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا کہ گروپ پانچ جمع ایک کے رکن ممالک کے ساتھ اراک کے بھاری پانی کے ری ایکٹر کی جدید کاری کی دستاویز کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اوراس پر سات ممالک (گروپ پانچ جمع ایک کے رکن ممالک اور ایران) کے وزرائے خارجہ کے دستخط ہونے کے بعد اس پر عمل درآمد لازمی ہو جائے گا۔


سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کے مطابق اگر امریکی کانگریس کی جانب سے پابندیوں کا خاتمہ نہ کیا گیا تو یہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی ہوگی اور اگر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کی گئیں تو یہ بھی ایک طرح سے اس معاہدے کی خلاف ورزی شمار ہوگی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے پی ایم ڈی کے مسئلے کے حل کو ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات کے دوران انجام پانے والا ایک عظیم کام قرار دیا اور کہا کہ اگر ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے تعاون کے سلسلے میں اس مسئلے کو حل نہ کیا جاتا تو نئے سوالات جنم لیتے۔ اس لئے مذاکرات میں پیشرفت کے ساتھ اس مسئلے کا حل کیا جانا بھی ضروری تھا تاکہ ایران کی جانب سے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے مطابق اقدامات مکمل کئے جانے سے قبل پی ایم ڈی کا معاملہ حل ہو جائے۔

سید عباس عراقچی نے مزید کہا کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی جانب سے پندرہ اکتوبر کو اس کا اعلان کر دیا گیا اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی پندرہ دسمبر تک پی ایم ڈی کے بارے میں اپنی رائے کا اعلان اور اسے ایٹمی توانائی کے بورڈ آف گورنرز میں پیش کرے گی۔

سید عباس عراقچی نے اراک کے بھاری پانی کے ری ایکٹر کے بارے میں بھی کہا کہ اراک کے ری ایکٹر سے متعلق دستاویز پر دستخط کئے جائیں گے اور گروپ پانچ جمع ایک کے رکن ممالک اس ری ایکٹر کی جدید کاری کے سلسلے میں اپنے وعدے کا اعلان کریں گے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے ایٹمی مذاکرات کے دوران ایرانی مذاکراتی ٹیم اور مشترکہ جامع ایکشن پلان کی حمایت اور مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے ضروری اقدامات کو واضح کرنے کی بنا پر رہبر انقلاب اسلامی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کے تمام مراحل میں حمایت کی گئی جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان میں ایٹمی حقوق سے متعلق ایران کے تمام اصلی مطالبات تسلیم کئے گئے ہیں اور اگر اس میں کمزور نکات پائے جاتے ہیں تو ان کے ازالے کے لئے ضروری اقدامات مدنظر رکھے گئے ہیں۔ ایران ان نقائص کو برطرف کر کے مشترکہ جامع ایکشن پلان کو عملی جامہ پہنائے گا۔

سید عباس عراقچی کے مطابق مشترکہ جامع ایکشن پلان میں کہا گیا ہے کہ ایٹمی معاملے سے متعلق پابندیوں کو ختم کر دیا جائے گا اور فریق مقابل کو دوسرے عناوین کے تحت یہ پابندیاں دوبارہ لگانے یا نئی پابندیاں عائد کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔

ٹیگس