سانحہ منی کے شہدا کے لواحقین کے حقوق حاصل کر کے رہیں گے: ایران کا عزم
Nov ۰۹, ۲۰۱۵ ۱۶:۰۲ Asia/Tehran
اسلامی جمہوریہ ایران نے سانحہ منی میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے حقوق حاصل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے جبکہ لبنان اور فلسطین کی شخصیتوں نے سانحہ منی کی ذمہ دار سعودی حکومت کو قرار دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ حسن قشقاوی نے سانحہ منی کی جانچ اور تحقیقات کرنے والی ایرانی کمیٹی کے تازہ ترین اقدامات کے بارے میں کہا کہ یہ کمیٹی ایوان صدر کے قانونی شعبے اور وزارت خارجہ کے ایک شعبے کے ارکان پر مشتمل ہے-ایران کے نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ سانحہ منی کی تحقیقات اور جانچ کرنے والی کمیٹی کا خیال ہے کہ یا تو دونوں ممالک اس بات پر اتفاق کریں کہ معاملے کو قانونی اداروں جیسے عالمی عدالت انصاف میں لے جایا جائے یا پھر انسانی حقوق کونسل، او آئی سی اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی جیسے عالمی ادارے اس سلسلے میں کوئی فیصلہ دیں-
انہوں نے کہا کہ دونوں ہی صورتوں میں سانحہ منی کی تحقیقات میں پیشرفت کے تعلق سے سعودی عرب کا تعاون ضروری ہے- انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مقامی عدالتیں بھی اس سلسلے میں تشکیل دی جا سکتی ہیں جیسا کہ ایران کی عدلیہ اور اٹارنی جنرل کا دفتر اس سلسلے میں کام کر رہا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان تمام اقدامات کا اثر اسی وقت ہو گا جب سعودی عرب اس سلسلے میں تعاون کرے -
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ سانحہ منی کے بارے میں بین الاقوامی آئینی ماہرین سے صلاح و مشورے کا سلسلہ جاری ہے کیونکہ سانحہ منی میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے غم اور ان کے حقوق کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کوئی بھی چیز یہاں تک کہ سیاسی معاملات بھی بہانہ نہیں بن سکتے۔
واضح رہے کہ اس سال حج کے دوران رمی جمرات کے موقع پر منی میں سعودی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہزاروں حاجی شہید ہو گئے تھے جن میں چار سو چونسٹھ ایرانی حاجی بھی شامل ہیں-
دوسری جانب لبنان کے وزیر صنعت نے بھی سانحہ منی کا ذمہ دار سعودی حکام کو قرار دیا ہے- لبنان کے وزیر صنعت حسین الحاج حسن نے کہا کہ سعودی حکام کی کوتاہی، نااہلی اور غفلت کی وجہ سے ہی یہ سانحہ پیش آیا- انہوں نے سعودی حکام کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکام نے سانحہ منی پر معافی مانگنے کے بجائے خود حاجیوں کو ہی قصور وار ٹھرا دیا- انہوں نے اسلامی اور عرب ملکوں پر زوردیا کہ وہ سانحہ منی کی تحقیقات کے لئے سنجیدگی سے قدم اٹھائیں تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعے کی تکرار کو روکا جاسکے-
اس درمیان فلسطینی شخصیات نے بھی سعودی عرب کے حکام کو سانحہ منی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ رمی جمرات کے دوران سعودی سیکورٹی اہلکاروں کے ذریعے راستوں کو بند کر دئے جانے کے سبب ہی اتنا بڑا سانحہ رونما ہوا- فلسطین کے قاضی شرع ابو شاہر الشریانی نے کہا کہ اگر سعودی سیکورٹی اہلکار رمی جمرات کے دوران بعض دروازوں کو بند نہ کرتے تو اس حادثے سے بچا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ منی میں شدید گرمی کے دوران سعودی سیکورٹی اہلکاروں نے حاجیوں کی بھیڑ کی صحیح طریقے سے رہنمائی نہیں کی-
فلسطین کے ایک معروف عالم دین ابو راضی الشخیر نے بھی حاجیوں کے ساتھ سعودی سیکورٹی اہلکاروں کے رویے پر شدید تنقید کی اور کہا کہ سعودی اہلکاروں نےحاجیوں پر کوئی توجہ نہیں دی-
بیت المقدس کے سماجی حقوق کے مرکز کے سربراہ زیاد الحمودی نے بھی العالم سے گفتگو میں کہا کہ اس بات کا کوئی بھی بہانہ نہیں ہو سکتا کہ حاجیوں کی کثرت کی وجہ سے سانحہ منی میں بہت سے حاجی لاپتہ ہو گئے۔ انہوں نے سعودی حکام کی نااہلی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مکہ مکرمہ صرف سعودی عرب کا نہیں ہے بلکہ یہ پوری دنیا کے مسلمانوں سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ البتہ سعودی حکومت دنیا بھر سے آنےوالے حاجیوں کی جان کی سلامتی کی ذمہ دار ہے -