Dec ۱۴, ۲۰۱۵ ۱۷:۱۴ Asia/Tehran
  • ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان صادق حسین جابری انصاری
    ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان صادق حسین جابری انصاری

وزارت خارجہ کے ترجمان صادق حسین جابری انصاری نے بتایا ہے کہ ایران اور دنیا کی چھے بڑی طاقتوں کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے کے تحت مشترکہ جامع ایکشن پلان پر نئے عیسوی سال کے آغاز میں عمل درآمد شروع ہوگا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان صادق حسین جابری انصاری نے پیر کے روز ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ملکی اور غیر ملکی نامہ نگاروں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی حالیہ رپورٹ کے بعد ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں ماضی کے دعوے بے بنیاد ثابت ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طےشدہ معاہدے کے تحت انجام پانے والے اقدامات اور آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں جو اقدات انجام پارہے ہیں ان کے تناظر میں امید ہے کہ جے پی سی او اے معاہدے پر علم درآمد جلد شروع ہوجائے گا۔

ایران کی وزارت خارجہ کےترجمان نے ایران سے یورینیئم کی روس منتقلی کی تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ جو عمل بھی انجام پائے گا وہ جامع ایٹمی معاہدے اور روس کے ساتھ ہونے والے اتفاق رائے کے مطابق انجام پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس پر کام ہورہا ہے اور امید ہے کہ نئے سال کے آغاز تک ہم کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شام کی صورتحال کے بارے میں کہا کہ ایران نے شامی حکومت کی درخواست پر اپنے فوجی مشیر وہاں روانہ کئے ہیں اور دمشق کے ساتھ ضروری تعاون کیا جارہا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔

جابری انصاری نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران سے اپنی فوجیں شام بھیجنے کی کوئی درخواست نہیں کی گئی اور اگر ہمیں ایسی کوئی درخواست موصول ہوئی تو ایران اپنی خارجہ پالیسی کے اصولوں کی بنیاد پر اس کا جواب دے گا۔

انہوں نے سعودی عرب میں شام مخالفین کے اجلاس کے بارے میں کہا کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایسا ہی ایک اجلاس شام کے شہر حسکہ میں اور دوسرا دمشق میں بھی منعقد ہوا ہے جبکہ ایسا ہی ایک اور اجلاس پیرس میں بھی ہورہا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دیگر علاقوں میں بھی ایسے اجلاس ہورہے ہیں اور ان کا مقصد شام مخالفین کے وفد کی ہیئت ترکیبی کو واضح کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات فریقین یعنی حکومت شام اور مخالفین کے درمیان مذاکرات کا راستہ ہموار کرنے کی غرض سے ہورہے ہیں۔

جابری انصاری نے کہا کہ بحران شام کی پیچیدگی یہ ہے کہ مخالفین کے محاذ میں اتحاد نہیں ہے، یہ گروہ حکومت کے مخالف ضرور ہیں لیکن ان کے درمیان دھڑے بندیاں بہت زیادہ ہیں۔

ایران کی وزارت خارجہ کےترجمان نے جمہوریہ آذربائیجان اور نائیجیریا کے واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان کی حکومت کے ساتھ ایران کی بات چیت کا تھوڑا بہت نتیجہ برآمد ہوا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے نائیجیریا کے واقعے کے بارے میں کہا کہ اس واقعے پر اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کو شدید صدمہ پہنچا ہے۔

ٹیگس