رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پارلیمانی انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کو اسلامی نظام کی تقویت اور دشمن کی سازشوں کی ناکامی کا اہم ترین عامل قرار دیا۔
بدھ کے روز تہران میں نجف آباد شہر کے ہزاروں لوگوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مجتہدین کی کونسل، مجلس خبرگان اور پارلیمنٹ، مجلس شورائے اسلامی کے انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت، اسلامی نظام کی تقویت اور ایران کے خلاف دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کا سبب بنے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انتخابات کی اصل اہمیت صرف ووٹ ڈالنا نہیں ہے بلکہ طرح طرح کی ظالمانہ پابندیوں، دباؤ اور مذموم پروپیگنڈے کا وجود، دشمن کے مقابلے میں قوم کے سینہ تان کر کھڑے ہونے کا نام ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ دشمن جب یہ دیکھے گا کہ سینتیس برس گزرنے، ظالمانہ پابندیوں، دباؤ اور جھوٹے پروپیگنڈے کے باوجود اسلامی نظام کے ساتھ عوام کی بیعت کے عمل میں کوئی خلل واقع نہیں ہوا تو اس کے سامنے انقلاب اسلامی کی عظمت، ہیبت بن جائے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید فرمائی کہ دشمن آئندہ انتخابات کے حوالے سے جس حربے کا اعادہ کرنا چاہتا ہے وہ ایران میں" سرکار کی حامی پارلیمنٹ اور سرکار مخالف پارلیمنٹ" کا پروپیگنڈہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ہماری قوم نہ تو سرکار کے تابع پارلیمنٹ چاہتی ہے اور نہ ہی سرکار کے خلاف پارلیمنٹ، بلکہ وہ ایسی بہادر اور دیندار پارلیمنٹ کی خواہاں ہے جو اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہو اور امریکہ سے مرعوب نہ ہو۔
آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایرانی قوم ایسی پارلیمنٹ کی خواہاں ہے جو عوام کے دکھ درد اور اس کے علاج کو سمجھتی ہو، دیندار، وفادار اور بہادر ہو اور دشمن کی سازشوں کے جال میں نہ پھنسے۔ آپ نے فرمایا کہ ایسی پارلیمنٹ کی ضرورت ہے جو ملک کی عزت و وقار کو اہمیت دے اور ان طاقتوں کی حرص و ہوس کے سامنے ڈٹ جائے جنہیں ایران سے نکال دیا گیا ہے اور اب وہ واپس آنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ نے مذاکرت کے بعد بھی خطے اور ایران کے خلاف اپنے ناپاک منصوبے پر عمل جاری رکھا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ بات ہمارے لئے پوری طرح واضح ہے کہ دشمن، ایران میں دراندازی کرنے کے لئے اپنے ایجنٹوں کو استعمال کر رہا ہے لہذا سبھی کو دشمن کے دراندازی کرنے والے ایجنٹوں سے ہوشیار رہنا اور اس کی تفرقہ انگیزیوں کو ناکام بنانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کے عہدیداروں اور سیاستدانوں کو نصیحت فرمائی کہ وہ دشمن کی سیاسی اصلاحات خاص طور سے انتہا پسند اور اعتدال پسند جیسی باتیں دہرانے سے گریز کریں۔ آپ نے امریکی حکام کے اس اعتراف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران میں انتہا پسند اور اعتدال پسند سیاسی دھڑوں کا کوئی وجود نہیں ہے، تاکید فرمائی کہ ایران کی عظیم قوم انقلاب کی حامی اور انقلابی امنگوں کی پاسدار ہے۔